وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں
وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں بہت مغرور ہوتے جا رہے ہیں بس اک ترک محبت کے ارادے ہمیں منظور ہوتے جا رہے ہیں مناظر تھے جو فردوس تصور وہ سب مستور ہوتے جا رہے ہیں بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں بہت مغموم تھے جو دیدہ و دل بہت مسرور ہوتے جا رہے ہیں وفا پر مردنی ...