Shakeel Ahmad Shakeel

شکیل احمد شکیل

شکیل احمد شکیل کی غزل

    ترے مزاج ترے خلق تیری خو میں رہا

    ترے مزاج ترے خلق تیری خو میں رہا یہ انکسار تری ذات میں لہو میں رہا خموشیوں سے ہیں ظاہر متانتیں جو تری ترا سلیقہ عیاں تری گفتگو میں رہا میں خود کو کھو کے تجھے پا لیا زہے قسمت زمانہ سارا یہاں تیری جستجو میں رہا بہکتے دل میں رہا تیرے حسن کا وہ سرور خمار عشق مری روح کے سبو میں ...

    مزید پڑھیے

    غنچے وہی ہیں گل وہی گلزار بھی وہی

    غنچے وہی ہیں گل وہی گلزار بھی وہی دست جنوں سنبھلنا کہ ہیں خار بھی وہی ہیں انتظار سنگ میں اسمار بے شمار اور انکسار سے جھکے اشجار بھی وہی خوش ہو کے جھوم لیتی ہے اکثر تو زندگی لیکن وفور غم سے ہے بیزار بھی وہی ہے شہریار جس کو نہ ہو زر کی احتیاج اہل دول کے شہر میں مختار بھی وہی مر ...

    مزید پڑھیے