Shaikh Zahuruddin Hatim

شیخ ظہور الدین حاتم

شیخ ظہور الدین حاتم کی غزل

    ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا

    ایک مدت سے طلب گار ہوں کن کا ان کا تشنۂ حسرت دیدار ہوں کن کا ان کا جان کو بیچ کے یہ نقد دل اب لایا ہوں سب سے پہلے میں خریدار ہوں کن کا ان کا امتداد اس مرے بیمار کا مت پوچھ طبیب روز میثاق سے بیمار ہوں کن کا ان کا مخلصی قید سے مشکل ہے مجھے تا دم مرگ دام الفت میں گرفتار ہوں کن کا ان ...

    مزید پڑھیے

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا کسی ہندو مسلماں نے خدا کو نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ ...

    مزید پڑھیے

    احسان ترا دل مرا کیا یاد کرے گا

    احسان ترا دل مرا کیا یاد کرے گا جو خاک کو اس کی نہ تو برباد کرے گا نے حسرت گل گشت نہ پرواز کی طاقت صدقے میں ترے کیا مجھے آزاد کرے گا موجود ہوں حاضر ہوں میں راضی ہوں میں خوش ہوں سر پر مرے جو کچھ کہ وہ جلاد کرے گا جز غم کے نہ حاصل ہوا صحبت میں کسو کی اس دل کو الٰہی کوئی بھی شاد کرے ...

    مزید پڑھیے

    ہماری سیر کو گلشن سے کوئے یار بہتر تھا

    ہماری سیر کو گلشن سے کوئے یار بہتر تھا نفیر بلبلوں سے نالہ ہائے زار بہتر تھا انا الحق کی حقیقت کو جو ہو منصور سو جانے کہ اوس کو آسماں چڑھنے سے چڑھنا دار بہتر تھا کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا تو اپنے من کا منکا پھیر زاہد ورنہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم

    ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم قرباں کروں میں چشم پر اس کے ہزار چشم مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم جس رنگ سے ہو ابر سفید و سیاہ و سرخ اس طرح کر رہے ہیں تمہارے بہار چشم سوتے سے نام سن کے مرا یار جاگ اٹھا بختوں کے کھل گئے مرے بے اختیار چشم جاگے ...

    مزید پڑھیے

    ہماری عقل بے تدبیر پر تدبیر ہنستی ہے

    ہماری عقل بے تدبیر پر تدبیر ہنستی ہے اگر تدبیر ہم کرتے ہیں تو تقدیر ہنستی ہے اسیروں کا نہیں کچھ شور و غل یہ آج زنداں میں مرے دیوانہ پن کو دیکھ کر زنجیر ہنستی ہے کبھو پہنچی نہ اس کے دل تلک رہ ہی میں تھک بیٹھی بجا اس آہ بے تاثیر پر تاثیر ہنستی ہے تو صورت اس کی کیا کھینچے گا اپنی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد

    کوئی دیتا نہیں ہے داد بے داد کوئی سنتا نہیں فریاد فریاد کہیں ہیں کیا بلا دام بلا ہے تیری زلفوں کو اے صیاد صیاد نہ رکھ امید آسائش جہاں میں کہ ہے دنیا کی بے بنیاد بنیاد تجھے معشوقیت کے فن میں محبوب کہیں ہیں عشق کے استاد استاد گئی غفلت میں ساری عمر حاتمؔ کہ جیسی خاک رہ برباد ...

    مزید پڑھیے

    جی ترستا ہے یار کی خاطر

    جی ترستا ہے یار کی خاطر اوس سیں بوس و کنار کی خاطر تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل جوں کہ بلبل بہار کی خاطر ہم سیں مستوں کو بس ہے تیری نگاہ توڑنے کوں خمار کی خاطر بس ہے اوس سنگ دل کا نقش قدم میری لوح مزار کی خاطر عمر گزری کہ ہیں کھلی حاتمؔ چشم دل انتظار کی خاطر

    مزید پڑھیے

    کس ستم گر کا گناہ گار ہوں اللہ اللہ

    کس ستم گر کا گناہ گار ہوں اللہ اللہ کس کے تیروں سے دل افگار ہوں اللہ اللہ اس کے ہاتھوں سے نہ جیتا ہوں نہ مرتا ہوں میں کس مصیبت میں گرفتار ہوں اللہ اللہ خضر اب دور کر آگے سے مرے آب حیات کس کے بوسے کا طلب گار ہوں اللہ اللہ کیوں نہ آنکھوں میں رکھے مجھ کو زلیخا بھی عزیز کیسے یوسف کا ...

    مزید پڑھیے

    اس دور کے اثر کا جو پوچھو بیاں نہیں

    اس دور کے اثر کا جو پوچھو بیاں نہیں ہے کون سی زمیں کہ جہاں آسماں نہیں اس درجہ دلبروں سے کوئی رسم دلبری دل ہاتھ پر لیے ہوں کوئی دل ستاں نہیں افسردہ دل تھا اب تو ہوا غم سے مردہ دل جیتا ہوں دیکھنے میں ولے مجھ میں جاں نہیں آداب صحبتوں کا کوئی ہم سے سیکھ لے پر کیا کروں کہ طالب صحبت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5