Shaikh Zahuruddin Hatim

شیخ ظہور الدین حاتم

شیخ ظہور الدین حاتم کی غزل

    اس کی قدرت کی دید کرتا ہوں

    اس کی قدرت کی دید کرتا ہوں روز نو روز عید کرتا ہوں میرا احوال فقر مت پوچھو زہد مثل فرید کرتا ہوں روز بازار ملک ہستی میں جنس عصیاں خرید کرتا ہوں فتح کرنے کو قلب دل کا حصار تیغ ہمت کلید کرتا ہوں بسکہ میں تشنۂ شہادت ہوں دل کو ہر دم شہید کرتا ہوں نہ میں سنی نہ شیعہ نے کافر صوفی ...

    مزید پڑھیے

    طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے

    طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے مرے دل کی حقیقت کو مرا اللہ جانے ہے وہ بے پروا مرا کب امتیاز چاہ جانے ہے مری حالت کو دل اور دل کی حالت آہ جانے ہے اسے جو دیکھتا ہے دن کو سو خورشید جانے ہے جو گھر سے رات کو نکلے تو عالم ماہ جانے ہے ہماری بات کو وہ عاقبت نا فہم کیا مانے جو بد ...

    مزید پڑھیے

    آج دل بر کے نام کو رٹ رٹ

    آج دل بر کے نام کو رٹ رٹ رو دیا لا علاج ہو پٹ پٹ ظلم سے تیرے دل مرا کھٹ کھٹ پارہ پارہ ہوا جگر پھٹ پھٹ اے میاں دیکھ تجھ کمر میں تیغ ٹکڑے ٹکڑے جگر ہوا کٹ کٹ مو سے باریک تر ہوا ہوں ضعیف تیری زلفوں کی دیکھ کر لٹ لٹ ہاتھ دکھلا کے جی نکال لیا یہ کلا دیکھ کر گئے نٹ نٹ سیلی بازوں کے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    آب حیات جا کے کسو نے پیا تو کیا

    آب حیات جا کے کسو نے پیا تو کیا مانند خضر جگ میں اکیلا جیا تو کیا شیریں لباں سیں سنگ دلوں کو اثر نہیں فرہاد کام کوہ کنی کا کیا تو کیا جلنا لگن میں شمع صفت سخت کام ہے پروانہ جوں شتاب عبث جی دیا تو کیا ناسور کی صفت ہے نہ ہوگا کبھو وہ بند جراح زخم عشق کوں آ کر سیا تو کیا محتاجگی سوں ...

    مزید پڑھیے

    فکر میں مفت عمر کھونا ہے

    فکر میں مفت عمر کھونا ہے ہو چکا ہے جو کچھ کہ ہونا ہے کھیل سب چھوڑ کھیل اپنا کھیل آپ قدرت کا تو کھلونا ہے آنکھ ٹک کھول دید قدرت کر پھر تو پاؤں پسار سونا ہے چپ رہا کر بڑوں کی مجلس میں یہ بھی ایک عافیت کا کونا ہے میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے چھل بل اس کی ...

    مزید پڑھیے

    مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو

    مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو درد ہو گر دوا نہیں تو نہ ہو ہم تو ہیں آشنا ترے ظالم تو اگر آشنا نہیں تو نہ ہو دل ہے وابستہ تیرے دامن سے دست میرا رسا نہیں تو نہ ہو ہم تو تیری جفا کے بندے ہیں تجھ میں رسم وفا نہیں تو نہ ہو آستاں پر تو گر رہے ہیں اگر تیری مجلس میں جا نہیں تو نہ ہو ہم تو ...

    مزید پڑھیے

    بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں

    بندہ اگر جہاں میں بجائے خدا نہیں لیکن نظر کرو تو خدا سے جدا نہیں نقطے کا فرق ہے گا خدا اور جدا میں دیکھ صورت میں گر چھپا ہے بمعنی چھپا نہیں ہر شے کے بیچ آپ نہاں ہو عیاں ہوا دیکھا تو ہم نے اس سا کوئی خود نما نہیں حیران عقل کل کی ہے اس کی صفت کو دیکھ سب جا میں جلوہ گر ہے مگر ایک جا ...

    مزید پڑھیے

    آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید

    آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید اے کاش میرے پاس تو آتا بجائے عید قربان سو طرح سے کیا تجھ پر آپ کو تو بھی کبھو تو جان نہ آیا بجائے عید جتنے ہیں جامہ زیب جہاں میں سبھوں کے بیچ سجتی ہے تیرے بر میں سراپا قبائے عید

    مزید پڑھیے

    اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے

    اب کی چمن میں گل کا نے نام و نے نشاں ہے فریاد بلبلاں ہے یا شہرۂ خزاں ہے ہم سیر کر جو دیکھا روئے زمیں کے اوپر آسودگی کہاں ہے جب تک یہ آسماں ہے ہم کیا کہیں زباں سے آپ ہی تو سن رہے گا شکوہ ترے ستم کا ظالم جہاں تہاں ہے مدت ہوئی کہ مر کر میں خاک ہو گیا ہوں جینے کا بد گماں کو اب تک مرے ...

    مزید پڑھیے

    رونا وہی جو خوف الٰہی سے روئیے

    رونا وہی جو خوف الٰہی سے روئیے سونا وہی جو اس کے تصور میں سوئیے کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے دہقاں کی طرح دانہ زمین میں نہ بو عبث بونا وہی جو تخم عمل دل میں بوئیے کھویا گیا ہے شیخ قیامت کے وہم میں کھونا وہی کہ آپ کو آپ ہی میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5