Shaikh Zahuruddin Hatim

شیخ ظہور الدین حاتم

شیخ ظہور الدین حاتم کی غزل

    تو صبح دم نہ نہا بے حجاب دریا میں

    تو صبح دم نہ نہا بے حجاب دریا میں پڑے گا شور کہ ہے آفتاب دریا میں چلو شراب پئیں بیٹھ کر کنارے آج کہ ہووے رشک سے ماہی کباب دریا میں تمہارے منہ کی صفائی و آب داری دیکھ بہا ہے شرم سے موتی ہو آب دریا میں میں اس طرح سے ہوں مہماں سرائے دنیا میں کہ جس طرح سے ہے کوئی حباب دریا میں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب

    ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب مرتا ہوں تشنگی سے اے ظالم پلا شراب مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب مشرب میں تو درست خراباتیوں کے ہے مذہب میں زاہدوں کے نہیں گر روا شراب ساقی کے تئیں بلاؤ اٹھا دو طبیب کو مستوں کے ہے مرض کی جہاں میں دوا شراب بے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھنا اس کی تجلی کا جسے منظور ہے

    دیکھنا اس کی تجلی کا جسے منظور ہے سنگ ریزہ بھی نظر میں اس کی کوہ طور ہے ہم سے ہم چشمی انا الحق کو کہاں مقدور ہے اشک ہر یک دار مژگاں پر مرے منصور ہے نحن اقرب کی نہیں ہے رمز سے تو آشنا ورنہ وہ نزدیک ہے تو آپ اس سے دور ہے ہجر کی شب کو اگر کاٹے تو پھر ہے روز وصل نیش کے پردے میں دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    جب آپ سے ہی گزر گئے ہم

    جب آپ سے ہی گزر گئے ہم پھر کس سے کہیں کدھر گئے ہم کیا کعبہ و دیر و کیا خرابات تو ہی تھا غرض جدھر گئے ہم آئے تھے مثال شعلہ سرگرم جاتے ہوئے جوں شرر گئے ہم شبنم کی طرح سے اس چمن سے ہوتے ہی دم سحر گئے ہم کچھ اپنے تئیں کیا نہ معلوم کیا آپ سے بے خبر گئے ہم جز حسرت عمر رفتہ افسوس کچھ آ ...

    مزید پڑھیے

    عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا

    عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا نہ ان کو ڈر خدا کا اور نہ ان کو خوف پیروں کا مثال مہر و مہ دن رات کھاتے چرخ پھرتے ہیں فلک کے ہاتھ سے یہ حال ہے روشن ضمیروں کا قفس میں پھینک ہم کو پھر وہیں صیاد جاتا ہے خدا حافظ ہے گلشن میں ہمارے ہم صفیروں کا مجھے شکوہ نہیں بے رحم کچھ تیرے ...

    مزید پڑھیے

    کون دل ہے کہ ترے درد میں بیمار نہیں

    کون دل ہے کہ ترے درد میں بیمار نہیں کون جی ہے کہ ترے غم میں گرفتار نہیں کون دہرا ہے کہ تجھ بت کی نہیں ہے پوجا کون مسجد ہے کہ تجھ درس کی تکرار نہیں کون خوش رو ہے کہ تجھ رو کا نہیں ہے طالب کون طالب ہے کہ تجھ شے کا طلب گار نہیں کون صوفی ہے کہ تجھ مے سے نہیں ہے مدہوش کون کیفی ہے کہ تجھ ...

    مزید پڑھیے

    جب وہ عالی دماغ ہنستا ہے

    جب وہ عالی دماغ ہنستا ہے غنچہ کھلتا ہے باغ ہنستا ہے ہاتھ میں دیکھ کر ترے مرہم میرے سینے کا داغ ہنستا ہے کیا ہوا پھر گئی ہے گلشن کی صوت بلبل کو زاغ ہنستا ہے شمع ہر شام تیرے رونے پر صبح دم تک چراغ ہنستا ہے شیخ کی دیکھ صورت تقویٰ آج حاتمؔ ایاغ ہنستا ہے

    مزید پڑھیے

    دنیا خیال و خواب ہے میری نگاہ میں

    دنیا خیال و خواب ہے میری نگاہ میں آباد سب خراب ہے میری نگاہ میں بہتی پھرے ہے عمر تلاطم میں دہر کے انسان جوں حباب ہے میری نگاہ میں میں بحر غم کو دیکھ لیا نا خدا برو کشتی نہ ہو پہ آب ہے میری نگاہ میں چھوٹا ہوں جب سے شیخ تعین کی قید سے ہر ذرہ آفتاب ہے میری نگاہ میں تم کیف میں شراب ...

    مزید پڑھیے

    جس کو دیکھا سو یہاں دشمن جاں ہے اپنا

    جس کو دیکھا سو یہاں دشمن جاں ہے اپنا دل کو جانے تھے ہم اپنا سو کہاں ہے اپنا قصۂ مجنوں و فرہاد بھی اک پردا ہے جو فسانہ ہے یہاں شرح و بیاں ہے اپنا وصف کہنے میں ترے حسن کے شرمندہ ہوں اس کے قابل نہ زباں ہے نہ دہاں ہے اپنا جس کو جانا ہو بھلا اس کو برا کیا کہیے گو کہ بد وضع ہے پر اب تو ...

    مزید پڑھیے

    تو جو کہتا ہے بولتا کیا ہے

    تو جو کہتا ہے بولتا کیا ہے امر ربی ہے روح مولا ہے جب تلک ہے جدا تو ہے قطرہ بحر میں مل گیا تو دریا ہے فی الحقیقت کوئی نہیں مرتا موت حکمت کا ایک پردا ہے اور شریعت کی پوچھتا ہے تو یار وحدہ لا شریک یکتا ہے ہے گا وہم و قیاس سے باہر وہ نہ تجھ سا ہے اور نہ مجھ سا ہے جہاں ہو جو کہو سمیع و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5