نیا جنم
اداسی کے آنگن میں محرومیوں کے گلابوں کی خوشبو مری سانس کے راستوں سے گزر کر گرم لاوے کی صورت رگوں میں بہی جا رہی ہے مجھے گھر کی دیوار و در میں امیدوں کی پرچھائیوں کا وہ نوحہ نظر آ رہا ہے جو صوت و صدا کی مقید فضا سے نکل کر مجسم ہوا جا رہا ہے رات کی سب سیاہی مری آنکھ سے مرے جسم و جاں ...