Shahryar

شہریار

ممتاز جدید شاعروں میں شامل، نغمہ نگار، فلم ’امراؤ جان‘ کے گیتوں کے لیے مشہور۔ بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ۔

One of the most prominent modern Urdu poets and lyricist. Wrote songs for the movie "Umrao Jaan". Recipient of the Bhartiya Gyan Peeth award.

شہریار کے تمام مواد

37 غزل (Ghazal)

    بے تاب ہیں اور عشق کا دعویٰ نہیں ہم کو

    بے تاب ہیں اور عشق کا دعویٰ نہیں ہم کو آوارہ ہیں اور دشت کا سودا نہیں ہم کو غیروں کی محبت پہ یقیں آنے لگا ہے یاروں سے اگرچہ کوئی شکوہ نہیں ہم کو نیرنگیئ دل ہے کہ تغافل کا کرشمہ کیا بات ہے جو تیری تمنا نہیں ہم کو یا تیرے علاوہ بھی کسی شے کی طلب ہے یا اپنی محبت پہ بھروسا نہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    تیری سانسیں مجھ تک آتے بادل ہو جائیں

    تیری سانسیں مجھ تک آتے بادل ہو جائیں میرے جسم کے سارے علاقے جل تھل ہو جائیں ہونٹ ندی سیلاب کا مجھ پہ دروازہ کھولے ہم کو میسر ایسے بھی اک دو پل ہو جائیں دشمن دھند ہے کب سے میری آنکھوں کے درپئے ہجر کی لمبی کالی راتیں کاجل ہو جائیں عمر کا لمبا حصہ کر کے دانائی کے نام ہم بھی اب یہ ...

    مزید پڑھیے

    بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے

    بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے عمر بھر مجھ کو یہی تشنہ لبی دیکھنا ہے رنج دل کو ہے کہ جی بھر کے نہیں دیکھا تجھے خوف اس کا تھا جو آئندہ کبھی دیکھنا ہے شب کی تاریکی در خواب ہمیشہ کو بند چند دن بعد تو دنیا میں یہی دیکھنا ہے خون کے قطروں نے طوفان اٹھا رکھا ہے اب رگ و پے میں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں

    تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں زندگی دیکھیے کیا رنگ دکھاتی ہے ہمیں مرکز دیدہ و دل تیرا تصور تھا کبھی آج اس بات پہ کتنی ہنسی آتی ہے ہمیں پھر کہیں خواب و حقیقت کا تصادم ہوگا پھر کوئی منزل بے نام بلاتی ہے ہمیں دل میں وہ درد نہ آنکھوں میں وہ طغیانی ہے جانے کس سمت یہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا

    آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا خوف کے مارے جدا شاخ سے پتا نہ ہوا روح نے پیرہن جسم بدل بھی ڈالا یہ الگ بات کسی بزم میں چرچا نہ ہوا رات کو دن سے ملانے کی ہوس تھی ہم کو کام اچھا نہ تھا انجام بھی اچھا نہ ہوا وقت کی ڈور کو تھامے رہے مضبوطی سے اور جب چھوٹی تو افسوس بھی اس کا نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

30 نظم (Nazm)

    دریائے خوں

    پانی کی لے پہ گاتا اک کشتیٔ ہوا میں آیا تھا رات کوئی سارے بدن پہ اس کے لپٹے ہوئے تھے شعلے ہونٹوں سے اوس بوندیں پیہم گرا رہا تھا سرگوشیوں کے بادل چھائے ہوئے تھے ہر سو دریائے خوں رگوں میں بے تاب ہو رہا تھا میں ہو رہا تھا پاگل!

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ملنا ہے وحید اخترؔ سے

    زندگی یہ ترا احسان بہت ہے مجھ پر اعظمیؔ زیست ہے ہر موڑ پہ جو ساتھ مرے اس کی یادوں میں بسر ہوتے ہیں دن رات مرے ایک احسان نیا کر مجھ پر زندگی، موت سے تو میری سفارش کر دے مجھ کو ملنا ہے وحید اخترؔ سے

    مزید پڑھیے

    منظم مناظر سے آگے

    بہار اور خزاں موت اور زندگی کے منظم مناظر سے آگے بھی کچھ ایسے منظر ہیں آنکھوں کی جن تک رسائی نہیں ہے شجر جس کی ساری جڑیں آسمانوں میں پھیلی ہیں اور ٹہنیاں کھردری سخت لاوا اگلتی زمیں کے بدن میں مسلسل اترتی چلی جا رہی ہیں ہوا کے سمندر میں بے بادباں کشتیوں پر درندے لہو رنگ خوشبو کی ...

    مزید پڑھیے

    جسم کی کشتی میں آ

    ہوا کے پاؤں اس زینے تلک آئے تھے لگتا ہے دیئے کی لو پہ یہ بوسہ اسی کا ہے مری گردن سے سینے تک خراشوں کی لکیروں کا یہ گلدستہ طلسمی قفل کھلنے کی اسی ساعت کی خاطر ہجر کے موسم گزارے ہیں ہوا نے مدتوں میں پاؤں پانی میں اتارے ہیں مری پسلی سے پیدا ہو وہی گندم کی بو لے کر زمیں اور آسماں کی ...

    مزید پڑھیے

    خلیل الرحمن اعظمی کی یاد میں

    دھول میں لپٹے چہرے والا میرا سایہ کس منزل کس موڑ پہ بچھڑا اوس میں بھیگی یہ پگڈنڈی آگے جا کر مڑ جاتی ہے کتبوں کی خوشبو آتی ہے گھر واپس جانے کی خواہش دل میں پہلے کب آتی ہے اس لمحے کی رنگ برنگی سب تصویریں پہلی بارش میں دھل جائیں میری آنکھوں میں لمبی راتیں گھل جائیں

    مزید پڑھیے

تمام