Shahid Meer

شاہد میر

ہندوستانی موسیقی کے ماہر اور گلوکار

An expert of Indian Music and Vocalist.

شاہد میر کی غزل

    ذہن میں لگتا ہے جب خوش رنگ لفظوں کا ہجوم

    ذہن میں لگتا ہے جب خوش رنگ لفظوں کا ہجوم دھندلا دھندلا سا نظر آتا ہے لوگوں کا ہجوم عمر بھر کے اے تھکے ہارے مسافر ہوشیار منزلوں سے پیشتر ہے اک درختوں کا ہجوم اس کی یادوں کا سماں بھی کس قدر پر کیف ہے جیسے گلشن میں اتر آئے پرندوں کا ہجوم مہرباں جب سے ہوئے جنگل پہ سورج دیوتا زرد سا ...

    مزید پڑھیے

    میناروں سے اوپر نکلا دیواروں سے پار ہوا

    میناروں سے اوپر نکلا دیواروں سے پار ہوا حد فلک چھونے کی دھن میں اک ذرہ کوہسار ہوا چشم بصیرت راہ کی مشعل عزم جواں پتوار ہوا ساحل ساحل جشن طرب ہے ایک مسافر پار ہوا دل کے جذبے سامنے آئے خوشبو خواب دھواں بن کر جتنی دل کش سوچ تھی اس کی ویسا ہی اظہار ہوا ابھرے احساسات کے سورج یادوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کیا ہوئے اطراف دیکھنے والے

    نہ جانے کیا ہوئے اطراف دیکھنے والے تمام شہر کو شفاف دیکھنے والے گرفت کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا ملول ہیں مرے اوصاف دیکھنے والے سوائے راکھ کوئی چیز بھی نہ ہاتھ آئی کہ ہم تھے ورثۂ اسلاف دیکھنے والے ہمیشہ بند ہی رکھتے ہیں ظاہری آنکھیں یہ تیرگی میں بہت صاف دیکھنے والے محبتوں کا ...

    مزید پڑھیے

    آنسوؤں میں ذرا سی ہنسی گھول کر

    آنسوؤں میں ذرا سی ہنسی گھول کر زہر اس نے دیا زندگی گھول کر اس کے چہرے پہ لکھنا ہے کوئی غزل روشنائی میں کچھ چاندنی گھول کر ایک کار زیاں کے سوا کچھ نہیں دیکھ لی شور میں خامشی گھول کر دور حاضر کے سچے غزل کار ہم ایک لمحے میں لائے صدی گھول کر ایک اخبار بھی آج ایسا نہیں دے خبر صبح کی ...

    مزید پڑھیے

    مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

    مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے جنگل ہوں میرا فرض نگہ بانیوں کا ہے قطرے گریز کرنے لگے روشنائی کے قصہ کسی کے خون کی ارزانیوں کا ہے خوش رنگ پیرہن سے بدن تو چمک اٹھے لیکن سوال روح کی تابانیوں کا ہے رونے سے اور لطف وفاؤں کا بڑھ گیا سب ذائقہ پھلوں میں نئے پانیوں کا ہے سو بستیاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2