Shahid Kaleem

شاہد کلیم

شاہد کلیم کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کیوں کہتے ہو پاؤں نہیں گھر چلتا ہے

    کیوں کہتے ہو پاؤں نہیں گھر چلتا ہے ایسی ہی باتوں پر خنجر چلتا ہے آسودہ ہے کون تماشا بینی سے آنکھیں تھک جاتی ہیں منظر چلتا ہے رات گئے سب آپس میں مل جاتے ہیں خوابوں کی دنیا میں بستر چلتا ہے شیشے کا گھر اچھا لگتا ہے لیکن شیشے کے گھر پر ہی پتھر چلتا ہے پیاس بجھانا ساحل ساحل جا کر ...

    مزید پڑھیے

    لہو کا داغ نہ تھا زخم کا نشان نہ تھا

    لہو کا داغ نہ تھا زخم کا نشان نہ تھا وہ مر چکا تھا کسی کو مگر گمان نہ تھا میں چل پڑا تھا کہیں اجنبی دشاؤں میں ہوا کا زور تھا کشتی میں بادبان نہ تھا میں اس مکان میں مدت سے قید تھا کہ جہاں کوئی زمین نہ تھی کوئی آسمان نہ تھا مری شکست مری فتح کچھ نہیں یعنی وہ حادثہ تھا کوئی میرا ...

    مزید پڑھیے

    جو دیکھتا ہے مجھے آئینہ کے اندر سے

    جو دیکھتا ہے مجھے آئینہ کے اندر سے وہ کون ہے کوئی پوچھے بھی اس ستم گر سے سکوت ٹوٹ گیا خامشی کے جنگل کا مری صدائیں اٹھیں اس طرح مرے گھر سے میں ایک تنکے کی صورت ہمیشہ بہتا رہا مجھے مفر نہ ملا وقت کے سمندر سے مرے دیار میں ماضی کی جو تھیں تصویریں سبھوں کو توڑ دیا میں نے آج پتھر ...

    مزید پڑھیے

    میں انتہائے یاس میں تنہا کھڑا رہا

    میں انتہائے یاس میں تنہا کھڑا رہا سایہ مرا شریک سفر ڈھونڈھتا رہا پھیلی تھی چاروں سمت سیاہی عجیب سی میں ہاتھ میں چراغ لیے گھومتا رہا یاد اس کی دور مجھ کو سر شام لے گئی میں ساری رات اپنے لیے جاگتا رہا خود کو سمیٹ لینے کا انجام یہ ہوا میں راستے پہ سنگ کی صورت پڑا رہا کاغذ کی ناؤ ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے گھر میں چراغوں سے کچھ نہ کام لیا

    اندھیرے گھر میں چراغوں سے کچھ نہ کام لیا کہ اپنے آپ سے یوں ہم نے انتقام لیا تمہارے شہر سے سوغات اور کیا ملتی کسی سے پیاس لی میں نے کسی سے جام لیا مرے زوال کی وہ ساعتیں رہی ہوں گی تمہیں پکار کے دامن کسی کا تھام لیا شجر شجر مری پرواز تھی ہوا کی طرح کھلی فضا میں مجھے کس نے زیر دام ...

    مزید پڑھیے

تمام