کیوں کہتے ہو پاؤں نہیں گھر چلتا ہے
کیوں کہتے ہو پاؤں نہیں گھر چلتا ہے
ایسی ہی باتوں پر خنجر چلتا ہے
آسودہ ہے کون تماشا بینی سے
آنکھیں تھک جاتی ہیں منظر چلتا ہے
رات گئے سب آپس میں مل جاتے ہیں
خوابوں کی دنیا میں بستر چلتا ہے
شیشے کا گھر اچھا لگتا ہے لیکن
شیشے کے گھر پر ہی پتھر چلتا ہے
پیاس بجھانا ساحل ساحل جا کر کیا
خود آئے گا خوب سمندر چلتا ہے
باہر باہر یوں ہی نہیں میں بے ترتیب
تیز ہوا کا جھونکا اندر چلتا ہے
شاہدؔ وہ منظر کیسا ہوتا ہے جب
پگڈنڈی پر چاند اتر کر چلتا ہے