پا برہنہ ہیں اب کے جنگل میں
پا برہنہ ہیں اب کے جنگل میں تو بھی میں بھی طلب کے جنگل میں خاک خواہش بھی اب نہیں اڑتی خون کی تاب و تب کے جنگل میں ہاں ابھی آرزو نہیں نکلی اور کچھ روز اب کے جنگل میں کفر و اسلام مل رہے ہیں گلے اور کیا ہے ادب کے جنگل میں وہ بھی میری طرح سے رہ لے گا عمر بھر روز و شب کے جنگل میں کون ...