Shaheer Machlishahri

شہیر مچھلی شہری

شہیر مچھلی شہری کی غزل

    یہ آنکھیں کھلیں جب سے کیا کیا نہ دیکھا

    یہ آنکھیں کھلیں جب سے کیا کیا نہ دیکھا مگر دیکھنا جس کو چاہا نہ دیکھا یہ تنہائ دشت غربت کی حد ہے کبھی دھوپ میں اپنا سایا نہ دیکھا بتوں کی جگہ اور عاشق کے دل میں یہی سنگ و شیشہ میں یارا نہ دیکھا اگر دید سے کام ہی کچھ نہ نکلا تو کیا فائدہ جیسے دیکھا نہ دیکھا لہو سے بھری اپنی چٹکی ...

    مزید پڑھیے