یہ آنکھیں کھلیں جب سے کیا کیا نہ دیکھا
یہ آنکھیں کھلیں جب سے کیا کیا نہ دیکھا مگر دیکھنا جس کو چاہا نہ دیکھا یہ تنہائ دشت غربت کی حد ہے کبھی دھوپ میں اپنا سایا نہ دیکھا بتوں کی جگہ اور عاشق کے دل میں یہی سنگ و شیشہ میں یارا نہ دیکھا اگر دید سے کام ہی کچھ نہ نکلا تو کیا فائدہ جیسے دیکھا نہ دیکھا لہو سے بھری اپنی چٹکی ...