Shahbaz Khwaja

شہباز خواجہ

شہباز خواجہ کی غزل

    صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر

    صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر چراغ جلتے رہے آس کے مینارے پر عجیب اسم تھا لب پر کہ پاؤں اٹھتے ہی میں خود کو دیکھتا تھا عرش کے کنارے پر عجیب عمر تھی صدیوں سے رہن رکھی ہوئی عجیب سانس تھی چلتی تھی بس اشارے پر وہ ایک آنکھ کسی خواب کی تمنا میں وہ ایک خواب کہ رکھا ہوا شرارے پر اسی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی شب کے جزیروں سے ادھر ڈھونڈتے ہیں

    زندگی شب کے جزیروں سے ادھر ڈھونڈتے ہیں آنکھ میں اشک جو چمکیں تو سحر ڈھونڈتے ہیں خاک کی تہہ سے ادھر کوئی کہاں ملتا ہے ہم کو معلوم ہے یہ بات مگر ڈھونڈتے ہیں کار دنیا سے الجھتی ہیں جو سانسیں اپنی زخم گنتے ہیں کبھی مصرعۂ تر ڈھونڈتے ہیں بے ہنر ہونا بھی ہے موت کی صورت اے دوست زندہ ...

    مزید پڑھیے

    سو گیا اوڑھ کے پھر شب کی قبائیں سورج

    سو گیا اوڑھ کے پھر شب کی قبائیں سورج جن کے دامن پہ چھڑکتا تھا ضیائیں سورج آج تک راکھ سمیٹی نہیں جاتی اپنی ہم نے چاہا تھا ہتھیلی پہ سجائیں سورج آنکھ بجھ جائے تو اک جیسے ہیں سارے منظر اپنی بینائی کے دم سے ہیں گھٹائیں سورج میری پلکوں پہ لرزتے ہوئے آنسو موتی میرے بجھتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    بھٹک رہے ہیں غم آگہی کے مارے ہوئے

    بھٹک رہے ہیں غم آگہی کے مارے ہوئے ہم اپنی ذات کو پاتال میں اتارے ہوئے صدائے صور سرافیل کی رسن بستہ پلٹ کے جائیں گے اک روز ہم پکارے ہوئے شکست ذات شکست حیات بھی ہوگی کہ جی نہ پائیں گے ہم حوصلوں کو ہارے ہوئے اے میرے آئینہ رو اب کہیں دکھائی دے اک عمر بیت گئی خال و خد سنوارے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں

    یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں میں زندگی کو بہت دیر ڈھونے والا نہیں میں سطح آب پہ اک تیرتا ہوا لاشہ مجھے کوئی بھی سمندر ڈبونے والا نہیں بڑے جتن سے ملا ہے یہ اپنا آپ مجھے میں اب کسی کے لیے خود کو کھونے والا نہیں فصیل شہر ترا آخری محافظ ہوں یہ شہر جاگے نہ جاگے میں سونے والا ...

    مزید پڑھیے

    کڑے ہیں ہجر کے لمحات اس سے کہہ دینا

    کڑے ہیں ہجر کے لمحات اس سے کہہ دینا بکھر رہی ہے مری ذات اس سے کہہ دینا ہوائے موسم غم اس کے شہر جائے تو مرے دکھوں کی کوئی بات اس سے کہہ دینا یہ وحشتیں یہ اداسی یہ رتجگوں کے عذاب اسی کی ہیں یہ عنایات اس سے کہہ دینا وہ دل کی بازی جہاں مجھ سے جیتنا چاہے میں مان لوں گا وہیں مات اس سے ...

    مزید پڑھیے

    کب گوارا ہے مجھے اور کہیں پر چمکے

    کب گوارا ہے مجھے اور کہیں پر چمکے میرا سورج ہے تو پھر میری زمیں پر چمکے کتنے گلشن کہ سجے تھے مرے اقرار کے نام کتنے خنجر کہ مری ایک نہیں پر چمکے جس نے دن بھر کی تمازت کو سمیٹا چپ چاپ شب کو تارے بھی اسی دشت نشیں پر چمکے یہ تری بزم یہ اک سلسلۂ نکہت و نور جتنے تاریک مقدر تھے یہیں پر ...

    مزید پڑھیے

    خاک زادہ ہوں مگر تا بہ فلک جاتا ہے

    خاک زادہ ہوں مگر تا بہ فلک جاتا ہے میرا ادراک بہت دور تلک جاتا ہے تیری نسبت کو چھپاتا تو بہت ہوں لیکن تیرا چہرہ مری آنکھوں سے جھلک جاتا ہے اک حقیقت سے ابھر آتا ہے ہر شے کا وجود ایک جگنو سے اندھیرا بھی چمک جاتا ہے یوں تو ممکن نہیں دشمن مرے سر پر پہنچے پہرے داروں میں کوئی آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ

    مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ توڑا ہی نہیں ہم نے مگر خاک سے رشتہ ہر صبح کی قسمت کہاں رخسار کی لالی ہر شب کا کہاں دیدۂ نمناک سے رشتہ بخشی ہے تجھے جس نے خد و خال کی دولت ہے میرے بدن کا بھی اسی چاک سے رشتہ چھوڑا ہے کسے فکر کے دریا نے سلامت راس آیا کسے موجۂ ادراک سے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا شوق یہ کس انتہا میں لے آیا

    وفا کا شوق یہ کس انتہا میں لے آیا کچھ اور داغ میں اپنی قبا میں لے آیا مرے مزاج مرے حوصلے کی بات نہ کر میں خود چراغ جلا کر ہوا میں لے آیا دھنک لباس گھٹا زلف دھوپ دھوپ بدن تمہارا ملنا مجھے کس فضا میں لے آیا وہ ایک اشک جسے رائیگاں سمجھتے تھے قبولیت کا شرف وہ دعا میں لے آیا فلک کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2