Shahbaz Khwaja

شہباز خواجہ

شہباز خواجہ کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر

    صدائے مژدۂ لا تقنطوا کے دھارے پر چراغ جلتے رہے آس کے مینارے پر عجیب اسم تھا لب پر کہ پاؤں اٹھتے ہی میں خود کو دیکھتا تھا عرش کے کنارے پر عجیب عمر تھی صدیوں سے رہن رکھی ہوئی عجیب سانس تھی چلتی تھی بس اشارے پر وہ ایک آنکھ کسی خواب کی تمنا میں وہ ایک خواب کہ رکھا ہوا شرارے پر اسی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی شب کے جزیروں سے ادھر ڈھونڈتے ہیں

    زندگی شب کے جزیروں سے ادھر ڈھونڈتے ہیں آنکھ میں اشک جو چمکیں تو سحر ڈھونڈتے ہیں خاک کی تہہ سے ادھر کوئی کہاں ملتا ہے ہم کو معلوم ہے یہ بات مگر ڈھونڈتے ہیں کار دنیا سے الجھتی ہیں جو سانسیں اپنی زخم گنتے ہیں کبھی مصرعۂ تر ڈھونڈتے ہیں بے ہنر ہونا بھی ہے موت کی صورت اے دوست زندہ ...

    مزید پڑھیے

    سو گیا اوڑھ کے پھر شب کی قبائیں سورج

    سو گیا اوڑھ کے پھر شب کی قبائیں سورج جن کے دامن پہ چھڑکتا تھا ضیائیں سورج آج تک راکھ سمیٹی نہیں جاتی اپنی ہم نے چاہا تھا ہتھیلی پہ سجائیں سورج آنکھ بجھ جائے تو اک جیسے ہیں سارے منظر اپنی بینائی کے دم سے ہیں گھٹائیں سورج میری پلکوں پہ لرزتے ہوئے آنسو موتی میرے بجھتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    بھٹک رہے ہیں غم آگہی کے مارے ہوئے

    بھٹک رہے ہیں غم آگہی کے مارے ہوئے ہم اپنی ذات کو پاتال میں اتارے ہوئے صدائے صور سرافیل کی رسن بستہ پلٹ کے جائیں گے اک روز ہم پکارے ہوئے شکست ذات شکست حیات بھی ہوگی کہ جی نہ پائیں گے ہم حوصلوں کو ہارے ہوئے اے میرے آئینہ رو اب کہیں دکھائی دے اک عمر بیت گئی خال و خد سنوارے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں

    یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں میں زندگی کو بہت دیر ڈھونے والا نہیں میں سطح آب پہ اک تیرتا ہوا لاشہ مجھے کوئی بھی سمندر ڈبونے والا نہیں بڑے جتن سے ملا ہے یہ اپنا آپ مجھے میں اب کسی کے لیے خود کو کھونے والا نہیں فصیل شہر ترا آخری محافظ ہوں یہ شہر جاگے نہ جاگے میں سونے والا ...

    مزید پڑھیے

تمام