وصل کو اک سراب رہنے دیں
وصل کو اک سراب رہنے دیں کچھ تو آنکھوں میں خواب رہنے دیں عشق مہر و وفا نہیں آساں کر نہ پائیں گے آپ رہنے دیں ہر خوشی آپ کو مبارک ہو ہم کو خانہ خراب رہنے دیں روز و شب کا حساب رہنے دیں کیسے گزری جناب رہنے دیں
وصل کو اک سراب رہنے دیں کچھ تو آنکھوں میں خواب رہنے دیں عشق مہر و وفا نہیں آساں کر نہ پائیں گے آپ رہنے دیں ہر خوشی آپ کو مبارک ہو ہم کو خانہ خراب رہنے دیں روز و شب کا حساب رہنے دیں کیسے گزری جناب رہنے دیں
موسم تھا خوش گوار تمہیں سوچتے رہے بے کل و بے قرار تمہیں سوچتے رہے روئے کبھی فضول کبھی یوں ہی ہنس دئے دانستہ بار بار تمہیں سوچتے رہے آنکھیں دھری رہیں تیرے رستے پہ رات بھر ہم کیف انتظار تمہیں سوچتے رہے تم پھر الجھ کے رہ گئے لوگوں کی بھیڑ میں ہم زلف کو سنوار تمہیں سوچتے رہے