Shafiullah Raz

شفیع اللہ راز

شفیع اللہ راز کی غزل

    ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب

    ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب لوٹ لے گا ہمیں بلا کے قریب آب دیدہ ہے عشرت دنیا کس قدر غم ہیں بے نوا کے قریب اک پرندہ لپک کے پہنچا تھا پھر بھی پیاسا رہا گھٹا کے قریب ظرف دل آزما رہی ہے شراب جام رکھے ہیں پارسا کے قریب چشم پر نم وہ آج اٹھے ہیں کل جو بیٹھے تھے مسکرا کے قریب ان سے ...

    مزید پڑھیے

    دشمنی لرزاں ہے یارو دوستی کے سامنے

    دشمنی لرزاں ہے یارو دوستی کے سامنے تیرگی تھرا رہی ہے روشنی کے سامنے قافلے والوں سے یہ منظر نہ دیکھا جائے گا راہ بر ہیں سر بسجدہ گمرہی کے سامنے روح تو تاریکیوں میں غرق ہو کر رہ گئی جسم البتہ ہے اپنا روشنی کے سامنے اک نظر بس آپ میرے سامنے آ جائیے عمر بھر بیٹھا رہوں گا آپ ہی کے ...

    مزید پڑھیے

    پانیوں سے ریت پر جو آ گیا میری طرح

    پانیوں سے ریت پر جو آ گیا میری طرح زندگی کی دھوپ میں جلتا رہا میری طرح اس کے ہونٹوں سے بھی امرت کی مہک آنے لگی غالباً زہر ہلاہل پی لیا میری طرح آپ کو وہ اپنی رحمت سے نوازے گا ضرور صدق دل سے مانگیے بھی تو دعا میری طرح کوئی پردے سے نکل کر سامنے آ جائے گا شرط لیکن یہ ہے تم بھی ...

    مزید پڑھیے