ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب
ہم نہ جائیں گے رہنما کے قریب لوٹ لے گا ہمیں بلا کے قریب آب دیدہ ہے عشرت دنیا کس قدر غم ہیں بے نوا کے قریب اک پرندہ لپک کے پہنچا تھا پھر بھی پیاسا رہا گھٹا کے قریب ظرف دل آزما رہی ہے شراب جام رکھے ہیں پارسا کے قریب چشم پر نم وہ آج اٹھے ہیں کل جو بیٹھے تھے مسکرا کے قریب ان سے ...