Shafatullah Khan shar

شفاعت اللہ خاں سحر

  • 1929 - 2004

شفاعت اللہ خاں سحر کی غزل

    ہو گیا منزل نشیں جو راہرو دیوانہ تھا

    ہو گیا منزل نشیں جو راہرو دیوانہ تھا انتخاب راہ میں ہی غم ابھی فرزانہ تھا اے نگاہ برق یوں تو اور بھی تھے آشیاں تیرا منظور نظر کیا میرا ہی کاشانہ تھا مورد الزام کیوں ٹھہرے بھلا دست کرم مانگنے والے ترا لہجہ ہی گستاخانہ تھا قوم کا ہی غم تھا جو اقبالؔ نے شکوہ کیا غور کیجے تو وہ ...

    مزید پڑھیے

    باز آیا میں دل ناکام سے

    باز آیا میں دل ناکام سے روتے روتے صبح کر دی شام سے ہم نشیں وارفتگئ شوق میں کون ڈرتا ہے بھلا انجام سے داستان غم ہر اک سے کیا کہوں کہنا پڑتا ہے کہ ہوں آرام سے رہنے دیجے چارہ جوئی ہے فضول سو گیا بیمار غم آرام سے

    مزید پڑھیے