باز آیا میں دل ناکام سے

باز آیا میں دل ناکام سے
روتے روتے صبح کر دی شام سے


ہم نشیں وارفتگئ شوق میں
کون ڈرتا ہے بھلا انجام سے


داستان غم ہر اک سے کیا کہوں
کہنا پڑتا ہے کہ ہوں آرام سے


رہنے دیجے چارہ جوئی ہے فضول
سو گیا بیمار غم آرام سے