Shad Lakhnavi

شاد لکھنوی

  • 1805 - 1899

شاد لکھنوی کی غزل

    شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے

    شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے ہم نے تاڑی کٹار کی سی ہے ہنس کے کہتے ہیں بوسہ بازی میں جیت بھی اپنی ہار کی سی ہے عشق مژگاں میں ہم نے کانٹوں سے سوزنی جسم زار کی سی ہے اس پہ عالم فریب ہے دنیا پھوس بڑھیا مدار کی سی ہے گرم رفتار ہے وہ جانے میں مجھ کو آمد نجار کی سی ہے اپنی آنکھوں میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    جو بیچ میں آئنہ ہو پیارے ادھر ہمارے ادھر تمہارے

    جو بیچ میں آئنہ ہو پیارے ادھر ہمارے ادھر تمہارے تو پھر ہوں باہم دگر نظارے ادھر ہمارے ادھر تمہارے جو کچھ گزرتی ہے دل پہ پیارے ادھر ہمارے ادھر تمہارے کہیں وہ کس سے عدو ہیں سارے ادھر ہمارے ادھر تمہارے چلے وہ باد مراد ہمدم جو بحر غم سے نکالے باہم خوشی کے بجرے لگیں کنارے ادھر ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    عشق رخ و زلف میں کیا کوچ

    عشق رخ و زلف میں کیا کوچ شب آ کے رہا سحر کیا کوچ خیاط نفس کا ہے بجا کوچ درزی کا ہے کیا مقام کیا کوچ جب موج رواں کہیں نہ ٹھہری دم لے کے حباب کر گیا کوچ ہر دم ہے روا نہ عمر انساں ہر ایک نفس ہے کر رہا کوچ پروانہ جلا تو شمع بولی تیرا ہے ادھر ادھر مرا کوچ وہ سوزن ساعت رواں ہوں کرتی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5