Shad Lakhnavi

شاد لکھنوی

  • 1805 - 1899

شاد لکھنوی کے تمام مواد

43 غزل (Ghazal)

    دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا

    دیکھ کر روئے صنم کو نہ بہل جاؤں گا مرتے دم لے کے سنبھالا تو سنبھل جاؤں گا تن کفن پوش تو ہو اور ہی پیراہن میں اجلے کپڑے میں بدلتے ہی بدل جاؤں گا چمن دہر میں وہ برگ خزانی ہوں میں گر نہ برباد ہوا آگ میں جل جاؤں گا ہوں وہ ثابت قدم اے چرخ جو بھونچال بھی آئے چاہے ٹل جائے زمیں میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظروں سے گلوں کی نونہالو

    نظروں سے گلوں کی نونہالو شبنم کی طرح گرا سنبھالو مانو رہ سرکشی نکالو پگڑی مہ و مہر کی اچھالو صیاد خفا ہے بلبل و کبک خاموش رہو نہ بولو چالو اصنام میں شان حق عیاں ہے آنکھیں ہیں تو ان کو دیکھو بھالو ٹھہرو کوئی دم کے مہمان ہیں چلتے تو ہیں ہم بھی چلنے والو مشتاق لقا ہے اک خدائی اب ...

    مزید پڑھیے

    خلش خار ہو وحشت میں کہ غم ٹوٹ پڑے

    خلش خار ہو وحشت میں کہ غم ٹوٹ پڑے پر پھپھولوں میں الٰہی نہ مرے پھوٹ پڑے دن دو پہرے ہی شفق شام جہاں میں پھولے آسماں پر لب لعلیں کے اگر چھوٹ پڑے دم نکل جائے خفا ہو کے غم کاکل میں جو پڑے حلق میں پھندا وہ گلا گھوٹ پڑے ہجر ساقی میں دہن سے مرے اچھو ہو کر جو پیوں آب بقا بھی وہ نکل گھوٹ ...

    مزید پڑھیے

    بوسہ زلف دوتا کا دو

    بوسہ زلف دوتا کا دو روحوں بلائیں صدقہ دو رد و بدل کیا بوسہ دو لیتا ایک نہ دیتا دو زلف سیہ کے مجرم ہیں کالے پانی بھجوا دو یہ جائیں گے مثل حباب چھوٹنے دل کا چھالا دو مشرک کیا ہو وحدت میں ایک کو دیکھے جھٹکا دو گھر میں بلا کے قتل کرو دروازے میں تیغا دو ہم پہ کھلا ہے راز کمر اور ...

    مزید پڑھیے

    جان یا دل نذر کرنا چاہئے

    جان یا دل نذر کرنا چاہئے کچھ نہ کچھ اس بت کو پوجا چاہئے دل شگافی چاہئے مثل قلم زخم سینے کا نہ سینا چاہئے کاٹ کر سر پار بیڑا کیجیئے تیغ کے گھاٹوں اتارا چاہئے میں فدا ہوں گر تمہیں باور نہ ہو آزما دیکھو اسے کیا چاہئے کشتیٔ مے کا لب جو دور ہو کھیلنا مستوں نواڑا چاہئے مست سر جوش ...

    مزید پڑھیے

تمام