Shad Lakhnavi

شاد لکھنوی

  • 1805 - 1899

شاد لکھنوی کی غزل

    لنج وہ پائے طلب ہوں کہیں جا ہی نہ سکوں

    لنج وہ پائے طلب ہوں کہیں جا ہی نہ سکوں شل یہ ہو دست ہوس ہاتھ بڑھا ہی نہ سکوں ضد یہ اس کو ہے جو رویا میں بھی چھپ کر جاؤں کھول دی آنکھ نظر خواب میں آ ہی نہ سکوں دیکھ کر حسن بتوں کا جو خدا سے پھر جائے دل گمراہ کو پھر راہ پہ لا ہی نہ سکوں مدد اے دست جنوں پیرہن گل کی طرح یہ پھٹے جامۂ ...

    مزید پڑھیے

    پاس اس بت کے جو غیر آ کے کوئی بیٹھ گیا

    پاس اس بت کے جو غیر آ کے کوئی بیٹھ گیا درد اٹھا یا مرے جس میں کہ جی بیٹھ گیا عشق مژگاں میں ہزاروں نے گلے کٹوائے عید قرباں میں جو وہ لے کے چھری بیٹھ گیا جب رقیب اس کو بتانے لگے ارکان نماز تھام کر دل کبھی اٹھا میں کبھی بیٹھ گیا اے جلا ساز کبھی پھر نہ صفائی ہوگی زنگ آئینۂ دل میں جو ...

    مزید پڑھیے

    بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظ

    بولنا بادہ کشوں سے نہ ذرا اے واعظ کان پکڑوں گا جو قلقل کو سنا اے واعظ دختر رز کو جو کہتا ہے برا اے واعظ اس عفیفہ نے ترا کیا ہے کیا اے واعظ جام کوثر کی جو خواہش ہے دم بادہ کشی بزم رندان قدح نوش میں آ اے واعظ جوشش شیشہ و ساغر شکنی کا ہے بیاں منہ توڑے کوئی بدمست ترا اے واعظ جام مے ...

    مزید پڑھیے

    اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف

    اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف میرا ترے سوا نہیں دھیاں اور کی طرف ناوک مجھے رقیب کو برچھی لگائیے تیر اس طرف چلے تو سناں اور کی طرف مجھ کو سنا کے غیر کے اوپر پلٹ پرو پلٹو جو گفتگو میں زباں اور کی طرف حور و پری پہ کیا ہے ہمارا سوائے یار دل اور کی طرف ہے نہ جاں اور کی طرف گھر دل ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی تو جا دل میں اس صنم کی نماز میں سر جھکا جھکا کر

    ہوئی تو جا دل میں اس صنم کی نماز میں سر جھکا جھکا کر حرم سے بت خانے تک تو پہنچا خدا خدا کر خدا خدا کر لحد میں کیا ذکر روشنی کا سر لحد بھی جو رحم کھا کر جلا کیا جب چراغ کوئی ہوا نے ٹھنڈا کیا بجھا کر نشان برباد گان عالم جو پوچھے صحرا میں ہم نے جا کر صبا سے اڑ اڑ کے گرد بیٹھی بگولے ...

    مزید پڑھیے

    ہر شب خیال غیر کے مارے الگ تھلگ

    ہر شب خیال غیر کے مارے الگ تھلگ آتے ہیں خواب میں وہ ہمارے الگ تھلگ گر غیر ساتھ سایہ کے صورت نہ تھا تو کیوں مثل صبا چمن سے سدھارے الگ تھلگ بلبل وہ ہوں کہ فصل کے پہلے ہی باغباں لیتا ہے باغ جس کا اجارے الگ تھلگ دام بلا میں پھنستے ہیں آپ آ کے سیکڑوں وہ بت ہزار بال سنوارے الگ تھلگ اے ...

    مزید پڑھیے

    جس کے ہم بیمار ہیں غم نے اسے بھی راندہ ہے

    جس کے ہم بیمار ہیں غم نے اسے بھی راندہ ہے ہو چکا درماں مسیحا آپ ہی درماندہ ہے جیتے جی کیا مر گئے پر بھی وبال دوش ہے جو مری میت اٹھاتا ہے وہ دیتا کاندھا ہے تا قیامت گردش تقدیر جانے کی نہیں اپنی برگشتہ نصیبی نے وہ چرخا ناندہ ہے ہے عیاں ہر شے سے دکھلائی نہیں دیتا مگر واہ رے ڈھٹ ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں زور عمر بھر مارا

    عشق میں زور عمر بھر مارا عاقبت کوہ کن نے سر مارا نالۂ دل نے خوشنوائی میں طعنۂ صوت ہزار پر مارا زخم پنہاں دل و جگر میں نہیں نہ کھلا کیا ادھر ادھر مارا مجھ کو گھڑیالیوں نے ہجر کی رات بے‌ بجاے ہوئے گجر مارا دہنے بائیں ملک ہیں دیکھ نہ لیں اس لیے دیکھ بھال کر مارا سادگی پر مٹے ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے جو دانت منہ کی شباہت بگڑ گئی

    ٹوٹے جو دانت منہ کی شباہت بگڑ گئی وہ گھر ہوا خراب جہاں پھوٹ پڑ گئی وہ زار ہوں جو سانس دم مرگ اکھڑ گئی میت کنار گور میں کانٹے سی گڑ گئی ڈھونڈھو چراغ لے کے ضعیفوں گلی گلی غم ہو گیا شباب جوانی بچھڑ گئی پھولوں پھلوں میں کیا چمن روزگار میں میں وہ نہال سبز ہوں گھن جس کی جڑ گئی چاہا ...

    مزید پڑھیے

    غیروں میں حنا وہ مل رہا ہے

    غیروں میں حنا وہ مل رہا ہے نیرنگ جہاں بدل رہا ہے کھٹکا ہے یہ نشتر مژگاں کا رگ رگ سے جو دم نکل رہا ہے وصف لب سرخ لکھ رہا ہوں یاقوت قلم اگل رہا ہے آبادیٔ دل ہے داغ سوزاں اس گھر میں چراغ جل رہا ہے ہے دل کی تڑپ سے چشم پر نم پارے کا کنواں ابل رہا ہے دل غم سے نہ کس طرح ہو ٹھنڈا پنکھا دم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5