شبینہ آرا کی غزل

    یوں لگ رہا ہے میں بھی سمجھ دار ہو گئی

    یوں لگ رہا ہے میں بھی سمجھ دار ہو گئی صحرا میں آندھیوں کی طرف دار ہو گئی دل کی زمیں نے معرکہ جھیلا نہ تھا کبھی دھڑکن سحر سے پہلے عزادار ہو گئی آواز دے کے روکنا چاہا اسے مگر میں بد نصیب آج ہی خوددار ہو گئی داغ جگر سے آنکھ کا کاجل بنا دیا میں اپنی داستاں کی اداکار ہو گئی دار و رسن ...

    مزید پڑھیے

    یقیں کی ریت پہ خالی سراب بنتی ہوں

    یقیں کی ریت پہ خالی سراب بنتی ہوں جھلکتی آنکھ میں ان دیکھے خواب بنتی ہوں مرے وجود کی ظلمت پہ بولنے والے میں دیدہ تر سے کئی آفتاب بنتی ہوں یہ دھوپ چاہ کی جھلسا نہ دے کہیں مجھ کو تمہاری یاد سے اکثر سحاب بنتی ہوں ہوں رسن و دار کے قابل ہے اعتراف مجھے کہ رتجگوں کی سفارش پہ خواب بنتی ...

    مزید پڑھیے

    مرا قاتل تو میرا آشنا ہے

    مرا قاتل تو میرا آشنا ہے مسلسل درد میں دل مبتلا ہے نہ اب کے ہو گئی شام غریباں نہ جانے کب مرا خیمہ جلا ہے بظاہر زندگی تو کٹ رہی ہے بسر کرنی عجب سا مسئلہ ہے میری پلکوں پہ ہے بے فیض دریا مگر چہرا تو دشت کربلا ہے بچھڑتے وقت مجھ پر ہنسنے والا ابھی کس غم میں اتنا رو رہا ہے تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    بے خیالی میں نہ جانے کیا سے کیا لکھتی رہی

    بے خیالی میں نہ جانے کیا سے کیا لکھتی رہی ایک پتھر کو محبت کا خدا لکھتی رہی بارہا مظلوم غنچوں کو تڑپتا دیکھ کر زرد پتوں پر لہو سے کربلا لکھتی رہی کارواں لٹنے پہ اب خود سے بہت بیزار ہوں جانے کیوں میں رہزنوں کو رہنما لکھتی رہی وہ سر بازار سودائے وفا کرتا رہا نام جس کا میں ہمیشہ ...

    مزید پڑھیے