یقیں کی ریت پہ خالی سراب بنتی ہوں

یقیں کی ریت پہ خالی سراب بنتی ہوں
جھلکتی آنکھ میں ان دیکھے خواب بنتی ہوں


مرے وجود کی ظلمت پہ بولنے والے
میں دیدہ تر سے کئی آفتاب بنتی ہوں


یہ دھوپ چاہ کی جھلسا نہ دے کہیں مجھ کو
تمہاری یاد سے اکثر سحاب بنتی ہوں


ہوں رسن و دار کے قابل ہے اعتراف مجھے
کہ رتجگوں کی سفارش پہ خواب بنتی ہوں


تو میرے پاس مہکتا ہے خوشبوؤں کی طرح
ترے رومال پہ جب جب گلاب بنتی ہوں