Sayyed Riyaz Raheem

سید ریاض رحیم

سید ریاض رحیم کی غزل

    رہبر بھی کرے کیا کوئی دعویٰ مرے آگے

    رہبر بھی کرے کیا کوئی دعویٰ مرے آگے بن جاتا ہے جنگل میں بھی رستہ مرے آگے میں تجھ کو سمیٹوں یہی کوشش رہی ہر دم اتنا نہ بکھر اے مری دنیا مرے آگے تیری ہی طرح میں نے لٹایا ہے سبھی کچھ شرمندہ نہ کر ہاتھ نہ پھیلا مرے آگے کل تک جو بھرم تھا وہ بھرم ٹوٹ گیا ہے شیطان ہے کوئی نہ فرشتہ مرے ...

    مزید پڑھیے

    مکاں سے لا مکاں ہوتے ہوئے بھی

    مکاں سے لا مکاں ہوتے ہوئے بھی کہاں ہم ہیں کہاں ہوتے ہوئے بھی بہت کچھ اب بھی باقی ہے زمیں پر بہت کچھ رائیگاں ہوتے ہوئے بھی سرے سے ہم ہی غائب ہو گئے ہیں سبھی کے درمیاں ہوتے ہوئے بھی بھنور کی سمت بڑھتی جا رہی ہے یہ کشتی بادباں ہوتے ہوئے بہت ہی مختصر ہوتے گئے ہیں مکمل داستاں ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ میرا شہر صحرا ہو گیا ہے

    یہ میرا شہر صحرا ہو گیا ہے نہیں ہونا تھا ایسا ہو گیا ہے خوشی میں بھی کمی کچھ آ گئی ہے غموں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے میں اتنا ٹوٹ کر اس سے ملا ہوں مرا دشمن بھی میرا ہو گیا ہے وہ دریا تھا رواں رہتا تھا پل پل سمٹ کر اب کنارہ ہو گیا ہے اسی کے دم سے زندہ تھی محبت وہی اک شخص کیسا ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    نئے سرے سے نئی روانی میں جا رہا تھا

    نئے سرے سے نئی روانی میں جا رہا تھا مکاں سے اپنے میں لا مکانی میں جا رہا تھا مجھے تو ایسا لگا کہ صحرا بھی اک گلی ہے میں اپنی وحشت کی بے کرانی میں جا رہا تھا مجھے جو روکا تھا نفرتوں نے رکا میں پل بھر محبتوں کی میں سرگرانی میں جا رہا تھا سفر تھا آساں اسی نے اس کو بنایا مشکل وہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو کام اچھا رہ گیا ہے

    کوئی تو کام اچھا رہ گیا ہے ہمیں بس یاد اتنا رہ گیا ہے ہمیں ڈھونا ہے لاشوں کو مسلسل یہی اک کام اپنا رہ گیا ہے محبت کم مروت ہے زیادہ وہاں بس آنا جانا رہ گیا ہے جو ہے سب کچھ پلٹ سکتا ہے پل میں کسی کا اک اشارہ رہ گیا ہے بہت کچھ کام ہم سب کر چکے ہیں دلوں میں گھر بنانا رہ گیا ہے سبھی ...

    مزید پڑھیے