رہبر بھی کرے کیا کوئی دعویٰ مرے آگے
رہبر بھی کرے کیا کوئی دعویٰ مرے آگے بن جاتا ہے جنگل میں بھی رستہ مرے آگے میں تجھ کو سمیٹوں یہی کوشش رہی ہر دم اتنا نہ بکھر اے مری دنیا مرے آگے تیری ہی طرح میں نے لٹایا ہے سبھی کچھ شرمندہ نہ کر ہاتھ نہ پھیلا مرے آگے کل تک جو بھرم تھا وہ بھرم ٹوٹ گیا ہے شیطان ہے کوئی نہ فرشتہ مرے ...