یہ میرا شہر صحرا ہو گیا ہے

یہ میرا شہر صحرا ہو گیا ہے
نہیں ہونا تھا ایسا ہو گیا ہے


خوشی میں بھی کمی کچھ آ گئی ہے
غموں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے


میں اتنا ٹوٹ کر اس سے ملا ہوں
مرا دشمن بھی میرا ہو گیا ہے


وہ دریا تھا رواں رہتا تھا پل پل
سمٹ کر اب کنارہ ہو گیا ہے


اسی کے دم سے زندہ تھی محبت
وہی اک شخص کیسا ہو گیا ہے


ادھر سے ہم بھی جانا چاہتے ہیں
ادھر سے بھی اشارہ ہو گیا ہے


جسے صدیاں لگی ہیں بنتے بنتے
وہ سب کچھ پارہ پارہ ہو گیا ہے