Satyapal Janbaz

ستیہ پال جانباز

ستیہ پال جانباز کی غزل

    خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں

    خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں معتبر اور بھی ہم جشن گلستاں کر لیں دور پر دور چلے جام کو رقصاں کر لیں دوستوں آؤ علاج غم دوراں کر لیں اک نئے رنگ سے تزئین گلستاں کر لیں لاکھ ہو دور خزاں جشن بہاراں کر لیں پھر نہ چھٹ جائیں کہیں رنج و محن کے بادل اپنی زلفوں کو ذرا آپ پریشاں کر ...

    مزید پڑھیے

    گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس

    گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس جیسے آتی ہیں بہاریں سج کے ویرانے کے پاس پارسائی شیخ صاحب کی بھی اب مشکوک ہے شام کو دیکھا ہے ہم نے ان کو میخانے کے پاس رنج و غم افسردگی مایوسیاں مجبوریاں تیرے غم میں کیا نہیں ہے تیرے دیوانے کے پاس گلستاں کیسے جلا کچھ کہہ نہیں سکتا مگر برق ...

    مزید پڑھیے

    ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند

    ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند ان کی جدا پسند ہے میری جدا پسند جور و جفا پسند ہے شرم و حیا پسند کافر ادا کی ہے مجھے اک اک ادا پسند ان کا مزاج اور ہے میرا مذاق اور ان کو جفا پسند ہے مجھ کو وفا پسند کیا خوب ہے یہ وقت کی رفتار دیکھیے کرتے ہیں میکدے کو بھی اب پارسا پسند رکھتے ہیں دو ...

    مزید پڑھیے

    بہار گل سے اب دور خزاں تک

    بہار گل سے اب دور خزاں تک کہاں سے بات آ پہنچی کہاں تک کہاں جائیں گے اب آخر یہاں سے جو آ پہنچے تمہارے آستاں تک ڈبو دے گا ہمیں خود ناخدا ہی نہ تھا اس کا کبھی وہم و گماں تک رفو گر آ کے بھی اب کیا سیے گا نہیں دامن کی باقی دھجیاں تک غضب ہے جل گیا دل کا نشیمن نہیں اٹھا مگر اس سے ...

    مزید پڑھیے

    ساقی کی ہر نگاہ میں صہبا تھی جام تھا

    ساقی کی ہر نگاہ میں صہبا تھی جام تھا کل شغل مے کشی کا ہمیں اذن عام تھا ہم کشتۂ خزاں سہی اے دوستو مگر آسودۂ بہار ہمارا ہی نام تھا میرے بغیر آج وہ کتنے ہیں شادماں جن کو مرے فراق میں جینا حرام تھا دیکھا جو میکدے میں اسے اور بڑھ گیا میری نظر میں شیخ کا جو احترام تھا ہم بے نیازیوں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو میرے قرب میں پا کر جلتے ہیں دیوانے لوگ

    تجھ کو میرے قرب میں پا کر جلتے ہیں دیوانے لوگ میرے تیرے نام سے اکثر گڑھتے ہیں افسانے لوگ آج خزاں کے ہاتھ گلستاں بیچ دئے ہیں یاروں نے فصل گل کو یاد کریں گے دیکھ کے یہ ویرانے لوگ لوگوں کی تشہیر کے ڈر سے ہم نے ملنا چھوڑ دیا بھولی بسری باتیں لے کر کہتے ہیں افسانے لوگ میں نے تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے دل میں مچلے گی کسی کی آرزو کب تک

    ہمارے دل میں مچلے گی کسی کی آرزو کب تک جنون عشق میں بھٹکیں گے ہم یوں کو بہ کو کب تک یہ کیا منزل نہ آئے گی ہمارے رو بہ رو کب تک رہیں گے دشت غربت میں اسیر جستجو کب تک غم ہستی کا بھی کچھ تو مداوا ڈھونڈھنا ہوگا غم ہستی مٹائیں گے بھلا جام و سبو کب تک بہاروں کی ہے آمد کا جنہیں دعویٰ وہ ...

    مزید پڑھیے

    کیسی ہے یہ بہار مقدر کی بات ہے

    کیسی ہے یہ بہار مقدر کی بات ہے دامن ہے تار تار مقدر کی بات ہے کیا قہر ہے کہ رنگ ہے پھولوں کا زرد زرد کانٹوں پہ ہے نکھار مقدر کی بات ہے اس مختصر حیات میں اتنی مصیبتیں کس کو ہے اختیار مقدر کی بات ہے اے دوست آگہی ہمیں کوشش کے باوجود آئی نہ سازگار مقدر کی بات ہے ہر گام پر فریب دئے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کی وسعتوں سے آسماں تک

    زمیں کی وسعتوں سے آسماں تک کہانی اپنی جا پہنچی کہاں تک لگی تھی آگ جو صحن چمن میں وہ آ پہنچی ہمارے آشیاں تک بتا دے ہم کو اتنا راہبر اب بھٹکنا ہے ہمیں آخر کہاں تک کسی کے حسن کا وہ رعب توبہ شکایت رہ گئی آ کر زباں تک چلی تھی بات میری داستاں سے وہ آ پہنچی تمہاری داستاں تک جو ...

    مزید پڑھیے