Satyapal Janbaz

ستیہ پال جانباز

ستیہ پال جانباز کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں

    خون دل سے رہ ہستی کو فروزاں کر لیں معتبر اور بھی ہم جشن گلستاں کر لیں دور پر دور چلے جام کو رقصاں کر لیں دوستوں آؤ علاج غم دوراں کر لیں اک نئے رنگ سے تزئین گلستاں کر لیں لاکھ ہو دور خزاں جشن بہاراں کر لیں پھر نہ چھٹ جائیں کہیں رنج و محن کے بادل اپنی زلفوں کو ذرا آپ پریشاں کر ...

    مزید پڑھیے

    گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس

    گاہے گاہے وہ چلے آتے ہیں دیوانے کے پاس جیسے آتی ہیں بہاریں سج کے ویرانے کے پاس پارسائی شیخ صاحب کی بھی اب مشکوک ہے شام کو دیکھا ہے ہم نے ان کو میخانے کے پاس رنج و غم افسردگی مایوسیاں مجبوریاں تیرے غم میں کیا نہیں ہے تیرے دیوانے کے پاس گلستاں کیسے جلا کچھ کہہ نہیں سکتا مگر برق ...

    مزید پڑھیے

    ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند

    ان کو ہے اعتدال مجھے انتہا پسند ان کی جدا پسند ہے میری جدا پسند جور و جفا پسند ہے شرم و حیا پسند کافر ادا کی ہے مجھے اک اک ادا پسند ان کا مزاج اور ہے میرا مذاق اور ان کو جفا پسند ہے مجھ کو وفا پسند کیا خوب ہے یہ وقت کی رفتار دیکھیے کرتے ہیں میکدے کو بھی اب پارسا پسند رکھتے ہیں دو ...

    مزید پڑھیے

    بہار گل سے اب دور خزاں تک

    بہار گل سے اب دور خزاں تک کہاں سے بات آ پہنچی کہاں تک کہاں جائیں گے اب آخر یہاں سے جو آ پہنچے تمہارے آستاں تک ڈبو دے گا ہمیں خود ناخدا ہی نہ تھا اس کا کبھی وہم و گماں تک رفو گر آ کے بھی اب کیا سیے گا نہیں دامن کی باقی دھجیاں تک غضب ہے جل گیا دل کا نشیمن نہیں اٹھا مگر اس سے ...

    مزید پڑھیے

    ساقی کی ہر نگاہ میں صہبا تھی جام تھا

    ساقی کی ہر نگاہ میں صہبا تھی جام تھا کل شغل مے کشی کا ہمیں اذن عام تھا ہم کشتۂ خزاں سہی اے دوستو مگر آسودۂ بہار ہمارا ہی نام تھا میرے بغیر آج وہ کتنے ہیں شادماں جن کو مرے فراق میں جینا حرام تھا دیکھا جو میکدے میں اسے اور بڑھ گیا میری نظر میں شیخ کا جو احترام تھا ہم بے نیازیوں ...

    مزید پڑھیے

تمام