Satya Nand Java

ستیہ نند جاوا

ستیہ نند جاوا کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ہمارے جسم نے جس جسم کو بلایا ہے

    ہمارے جسم نے جس جسم کو بلایا ہے وہ روح بن کے کھڑا دور مسکرایا ہے پتا چلا کبھی شہر انا وہیں پر تھا جہاں کھنڈر پہ نیا شہر اب بسایا ہے حیات ناؤ ہے کاغذ کی بارہا جس پر اڑایا آندھیوں نے سیل نے بہایا ہے جس آئنہ پہ دھندلکوں نے کھینچ دی چلمن اسی نے عکس ہمارا ہمیں دکھایا ہے کوئی کھڑا ہے ...

    مزید پڑھیے

    صلیب لاد کے کاندھے پہ چل رہا ہوں میں

    صلیب لاد کے کاندھے پہ چل رہا ہوں میں حصار ذات سے باہر نکل رہا ہوں میں حیات ڈھونڈھتی پھرتی ہے مجھ کو سر گرداں ادھورا جسم لیے رخ بدل رہا ہوں میں بنا دیا ہے زمانے نے مجھ کو پتھر سا کہ ضرب تیشہ سے آتش اگل رہا ہوں میں مری نگاہ میں دنیا چتا کی راکھ سی ہے اسی خیال کے شعلوں میں جل رہا ...

    مزید پڑھیے

    آرزوؤں کے شگوفوں کو جلا کر دیکھو

    آرزوؤں کے شگوفوں کو جلا کر دیکھو کتنی خالص ہے محبت پہ تپا کر دیکھو بہر دنیا کے تلاطم میں خلوص اور وفا کچی مٹی کے گھروندے ہیں بنا کر دیکھو بات کچھ قہقہوں کچھ طعنوں میں دب جائے گی داستاں درد کی اپنوں کو سنا کر دیکھو لوگ انگارے بجھا دیں گے گزر گاہوں میں اک قدم پیار کے رستے پہ بڑھا ...

    مزید پڑھیے

    شہر دل سلگا تو آہوں کا دھواں چھانے لگا

    شہر دل سلگا تو آہوں کا دھواں چھانے لگا شبنمی آنچل مگر یادوں کا لہرانے لگا شام تنہائی میں بھی اک شخص کی یادوں کا ساتھ رنگ اپنے غم کے ویرانوں کا سنولانے لگا تھام کر بیٹھا رہا میں چاندنی کا نرم ہاتھ جب اندھیرا زلف کا ماحول پر چھانے لگا دشت تنہائی میں جی چاہا اسے آواز دوں جب پکارا ...

    مزید پڑھیے

    دشت تنہائی میں ہم خاک اڑا دیتے ہیں

    دشت تنہائی میں ہم خاک اڑا دیتے ہیں شب کی خاموشی میں یادوں کو صدا دیتے ہیں دن گزرتے ہیں طواف در جاناں کرتے اپنی راتوں کو بھی آنکھوں میں گنوا دیتے ہیں رات بھی بیت گئی تارے بھی سب ڈوب چلے اپنے اشکوں کو بھی پلکوں میں چھپا دیتے ہیں اپنے اطوار پہ نادم نہ ہوں محفل میں عزیز چہرے چھپ ...

    مزید پڑھیے

تمام