Satya Nand Java

ستیہ نند جاوا

ستیہ نند جاوا کی غزل

    ہمارے جسم نے جس جسم کو بلایا ہے

    ہمارے جسم نے جس جسم کو بلایا ہے وہ روح بن کے کھڑا دور مسکرایا ہے پتا چلا کبھی شہر انا وہیں پر تھا جہاں کھنڈر پہ نیا شہر اب بسایا ہے حیات ناؤ ہے کاغذ کی بارہا جس پر اڑایا آندھیوں نے سیل نے بہایا ہے جس آئنہ پہ دھندلکوں نے کھینچ دی چلمن اسی نے عکس ہمارا ہمیں دکھایا ہے کوئی کھڑا ہے ...

    مزید پڑھیے

    صلیب لاد کے کاندھے پہ چل رہا ہوں میں

    صلیب لاد کے کاندھے پہ چل رہا ہوں میں حصار ذات سے باہر نکل رہا ہوں میں حیات ڈھونڈھتی پھرتی ہے مجھ کو سر گرداں ادھورا جسم لیے رخ بدل رہا ہوں میں بنا دیا ہے زمانے نے مجھ کو پتھر سا کہ ضرب تیشہ سے آتش اگل رہا ہوں میں مری نگاہ میں دنیا چتا کی راکھ سی ہے اسی خیال کے شعلوں میں جل رہا ...

    مزید پڑھیے

    آرزوؤں کے شگوفوں کو جلا کر دیکھو

    آرزوؤں کے شگوفوں کو جلا کر دیکھو کتنی خالص ہے محبت پہ تپا کر دیکھو بہر دنیا کے تلاطم میں خلوص اور وفا کچی مٹی کے گھروندے ہیں بنا کر دیکھو بات کچھ قہقہوں کچھ طعنوں میں دب جائے گی داستاں درد کی اپنوں کو سنا کر دیکھو لوگ انگارے بجھا دیں گے گزر گاہوں میں اک قدم پیار کے رستے پہ بڑھا ...

    مزید پڑھیے

    شہر دل سلگا تو آہوں کا دھواں چھانے لگا

    شہر دل سلگا تو آہوں کا دھواں چھانے لگا شبنمی آنچل مگر یادوں کا لہرانے لگا شام تنہائی میں بھی اک شخص کی یادوں کا ساتھ رنگ اپنے غم کے ویرانوں کا سنولانے لگا تھام کر بیٹھا رہا میں چاندنی کا نرم ہاتھ جب اندھیرا زلف کا ماحول پر چھانے لگا دشت تنہائی میں جی چاہا اسے آواز دوں جب پکارا ...

    مزید پڑھیے

    دشت تنہائی میں ہم خاک اڑا دیتے ہیں

    دشت تنہائی میں ہم خاک اڑا دیتے ہیں شب کی خاموشی میں یادوں کو صدا دیتے ہیں دن گزرتے ہیں طواف در جاناں کرتے اپنی راتوں کو بھی آنکھوں میں گنوا دیتے ہیں رات بھی بیت گئی تارے بھی سب ڈوب چلے اپنے اشکوں کو بھی پلکوں میں چھپا دیتے ہیں اپنے اطوار پہ نادم نہ ہوں محفل میں عزیز چہرے چھپ ...

    مزید پڑھیے

    جو دور سے ہمیں اکثر خدا سا لگتا ہے

    جو دور سے ہمیں اکثر خدا سا لگتا ہے وہی قریب سے کچھ آشنا سا لگتا ہے کبھی ہماری نگاہوں سے دیکھ لے اس کو پھر اس کے بعد بتا تجھ کو کیسا لگتا ہے تمام رات جلے دن کو سرد مہر بنے بدن کا شہر بھی شہر انا سا لگتا ہے وہ اس کی سہمی سی چاہت جفا کی چلمن میں وہ بے وفا بھی ہمیں با وفا سا لگتا ...

    مزید پڑھیے

    درد دل کے لیے کچھ ایسی دوا لی ہم نے

    درد دل کے لیے کچھ ایسی دوا لی ہم نے ٹیس گر کم بھی ہوئی اور بڑھا لی ہم نے اپنے اشکوں کو تبسم سے چھپایا جیسے جسم عریاں تھا تو پارینہ قبا لی ہم نے عمر بھر شہر نگاراں میں وفا کو ترسے اپنی ناکردہ گناہی کی سزا لی ہم نے چیختے لمحوں سے اندر کا نہ رشتہ ٹوٹا ورنہ باہر کی تو خاموش فضا لی ہم ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کہاں سے نگہ اس کو ڈھونڈ لائے ہے

    کہاں کہاں سے نگہ اس کو ڈھونڈ لائے ہے کسی کے ساتھ سہی وہ نظر تو آئے ہے فلک سے جیسے ستارہ زمین پر اترے مری گلی میں وہ محشر خرام آئے ہے فضائے فکر میں وہ چاند بن کے چمکا ہے شب فراق کی رنگت بدلتی جائے ہے خدا گواہ خدا تو نہیں وہ شخص مگر اسی کا نام مکرر لبوں پہ آئے ہے کہاں کہاں نہ جلائے ...

    مزید پڑھیے

    آیا تھا کوئی ذہن تک آ کر پلٹ گیا

    آیا تھا کوئی ذہن تک آ کر پلٹ گیا لیکن بساط دل تو ہماری الٹ گیا ہائے وہ سیل اشک جو پلکوں پہ تھم گیا آنکھوں میں اپنی آج سمندر سمٹ گیا پھیلائے ہم کھڑے رہے پلکوں کی جھولیاں آیا امڈ کے ابر مگر وہ بھی چھٹ گیا تیری گلی میں تیرا تصور کیے ہوئے اک شخص آپ سائے سے اپنے لپٹ گیا دشت حیات سے ...

    مزید پڑھیے

    سب گھروں میں تو چراغوں کا اجالا ہوگا

    سب گھروں میں تو چراغوں کا اجالا ہوگا لیکن افسردہ فقط رات کا چہرا ہوگا ساری پرچھائیاں گوشوں میں دبک جائیں گی سورج ابھرے گا تو یہ گاؤں اکیلا ہوگا ہم تو وابستہ رہے غم سے وفا کے مارے غم نے کیا جانئے کیوں کر ہمیں چاہا ہوگا جب کھلی ہوں گی تمنا کے شجر پر کلیاں دشت امید میں طوفان سا ...

    مزید پڑھیے