Sattar Syed

ستار سید

ستار سید کی غزل

    وہی ہے دشت سفر رہ گزر سے آگے بھی

    وہی ہے دشت سفر رہ گزر سے آگے بھی وہی خلا ہے حدود نظر سے آگے بھی وہ آفتاب اسی صحن میں معلق ہے اگرچہ گھر ہیں بہت اس کے گھر سے آگے بھی ہمارے دم سے ہے قائم زمیں کی زرخیزی ہمارا فیض ہے شاخ شجر سے آگے بھی تلاش نور میں ہم بارہا نکل آئے نظر کے ساتھ حدود سفر سے آگے بھی غلط امید نہ باندھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2