Sattar Syed

ستار سید

ستار سید کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    پس آئنہ خد و خال میں کوئی اور تھا

    پس آئنہ خد و خال میں کوئی اور تھا کوئی سامنے تھا خیال میں کوئی اور تھا جو دنوں کے دشت میں چل رہا تھا وہ میں نہ تھا جو دھڑکتا تھا مہ و سال میں کوئی اور تھا کوئی اور تھا مرے ساتھ دور عروج میں مرے ساتھ عہد زوال میں کوئی اور تھا جسے صید کرنا تھا دام میں وہ چلا گیا وہ جو رہ گیا ترے جال ...

    مزید پڑھیے

    اک راز دل ربا کو بیاں ہونا ہے ابھی

    اک راز دل ربا کو بیاں ہونا ہے ابھی حرف و صدا کو شعلہ بجاں ہونا ہے ابھی جاگی ہے دل میں شہد شہادت کی آرزو راہ وفا کا سنگ نشاں ہونا ہے ابھی روکا ہوا ہے تم نے ہواؤں کو کس لیے اس راکھ میں شرر کا گماں ہونا ہے ابھی سانسیں شبوں کی جاں کی طنابیں اکھڑ گئیں اگلے سفر پہ ہم کو رواں ہونا ہے ...

    مزید پڑھیے

    یوں اہتمام رد سحر کر دیا گیا

    یوں اہتمام رد سحر کر دیا گیا ہر روشنی کو شہر بدر کر دیا گیا اپنے گھروں کے سکھ سے بھی روکش دکھائی دیں لوگوں کو مبتلائے سفر کر دیا گیا جینا ہر ایک کے لیے ممکن نہیں رہا جینے کو ایک کار ہنر کر دیا گیا چہروں سے رنگ ہاتھ سے آئینے چھین کر بے چہرگی کو رخت نظر کر دیا گیا اب جسم و جاں پہ ...

    مزید پڑھیے

    چمکے دوری میں کچھ عکس نشانوں کے

    چمکے دوری میں کچھ عکس نشانوں کے تیری آنکھ میں خواب جمیل جہانوں کے اترے آنکھ میں حرف سنہرے منظر کے جاگے دل میں شوق بسیط اڑانوں کے کھلے ہوئے دروازے شہر کی آنکھیں ہیں جن میں بھید کئی مہجور زمانوں کے کب بن باس کٹے اس شہر کے لوگوں کا قفل کھلیں کب جانے بند مکانوں کے ایک فصیل کھنچی ...

    مزید پڑھیے

    شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں

    شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں ایک اندیشۂ شبخوں ہے کہ سب جاگتے ہیں شاید اب ختم ہوا چاہتا ہے عہد سکوت حرف اعجاز کی تاثیر سے لب جاگتے ہیں راہ گم کردۂ منزل ہیں کہ منزل کا سراغ کچھ ستارے جو سر قریۂ شب جاگتے ہیں عکس ان آنکھوں سے وہ محو ہوئے جو اب تک خواب کی مثل پس چشم طلب ...

    مزید پڑھیے

تمام