گردش سیارگاں خوب ہے اپنی جگہ
گردش سیارگاں خوب ہے اپنی جگہ اور یہ اپنا مکاں خوب ہے اپنی جگہ اے دل آشفتہ سر رات اندھیری ہے پر رقص ترا شمع ساں خوب ہے اپنی جگہ کاغذ آتش زدہ تیری حکایت ہی کیا پھر بھی تماشائے جاں خوب ہے اپنی جگہ ہجر نژادوں کا ہے ایک الگ ہی جہاں اس سے نہ ملنا یہاں خوب ہے اپنی جگہ سیر بیاباں و در ...