Sarvat Husain

ثروت حسین

ثروت حسین کی غزل

    گردش سیارگاں خوب ہے اپنی جگہ

    گردش سیارگاں خوب ہے اپنی جگہ اور یہ اپنا مکاں خوب ہے اپنی جگہ اے دل آشفتہ سر رات اندھیری ہے پر رقص ترا شمع ساں خوب ہے اپنی جگہ کاغذ آتش زدہ تیری حکایت ہی کیا پھر بھی تماشائے جاں خوب ہے اپنی جگہ ہجر نژادوں کا ہے ایک الگ ہی جہاں اس سے نہ ملنا یہاں خوب ہے اپنی جگہ سیر بیاباں و در ...

    مزید پڑھیے

    وہیں پر مرا سیم تن بھی تو ہے

    وہیں پر مرا سیم تن بھی تو ہے اسی راستے میں وطن بھی تو ہے بجھی روح کی پیاس لیکن سخی مرے ساتھ میرا بدن بھی تو ہے نہیں شام تیرہ سے مایوس میں بیاباں کے پیچھے چمن بھی تو ہے مشقت بھرے دن کے آخیر پر ستاروں بھری انجمن بھی تو ہے مہکتی دہکتی لہکتی ہوئی یہ تنہائی باغ عدن بھی تو ہے

    مزید پڑھیے

    اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو

    اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو جاگو تو آئینہ دیکھو اور مجھے دیکھو سوچو یہ خاموش مسافر کیوں افسردہ ہے جب بھی تم دروازہ دیکھو اور مجھے دیکھو صبح کے ٹھنڈے فرش پہ گونجا اس کا ایک سخن کرنوں کا گلدستہ دیکھو اور مجھے دیکھو بازو ہیں یا دو پتواریں ناؤ پہ رکھی ہیں لہریں لیتا ...

    مزید پڑھیے

    جنگل میں کبھی جو گھر بناؤں

    جنگل میں کبھی جو گھر بناؤں اس مور کو ہم شجر بناؤں بہتے جاتے ہیں آئینے سب میں بھی تو کوئی بھنور بناؤں دوری ہے بس ایک فیصلے کی پتوار چنوں کہ پر بناؤں بہتی ہوئی آگ سے پرندہ بانہوں میں سمیٹ کر بناؤں گھر سونپ دوں گرد رہ گزر کو دہلیز کو ہم سفر بناؤں ہو فرصت خواب جو میسر اک اور ہی ...

    مزید پڑھیے

    رات ڈھلنے کے بعد کیا ہوگا

    رات ڈھلنے کے بعد کیا ہوگا دن نکلنے کے بعد کیا ہوگا سوچتا ہوں کہ اس سے بچ نکلوں بچ نکلنے کے بعد کیا ہوگا خواب ٹوٹا تو گر پڑے تارے آنکھ ملنے کے بعد کیا ہوگا رقص میں ہوگی ایک پرچھائیں دیپ جلنے کے بعد کیا ہوگا دشت چھوڑا تو کیا ملا ثروتؔ گھر بدلنے کے بعد کیا ہوگا

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4