Sarfraz Khalid

سرفراز خالد

سرفراز خالد کی نظم

    نظم

    چپ رہوں گا تو زباں یوں بھی رہے گی بے کار اور بولوں تو زباں کاٹ ہی لی جائے گی کیوں نہ کچھ بول ہی لوں میں کہ پس قتل زباں یہ تو افسوس نہ ہوگا کہ زباں رہتے ہوئے مجھ کو اظہار خیالات کی جرأت نہ ہوئی مجھ سے اس ظلم و ستم کی بھی شکایت نہ ہوئی

    مزید پڑھیے