Sarfraz Khalid

سرفراز خالد

سرفراز خالد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ہر لمحے میں صدیوں کا افسانہ ہوتا ہے

    ہر لمحے میں صدیوں کا افسانہ ہوتا ہے گردش میں جب سانسوں کا پیمانہ ہوتا ہے ہم کو تو بس آتا ہے سانسوں کا کاروبار کیا کھونا ہوتا ہے اور کیا پانا ہوتا ہے دل کی ضد پر اس سے ملنا پڑتا ہے ہر روز اور پھر ساری دنیا کو سمجھانا پڑتا ہے آنکھیں بھر آتی ہیں میری ہنس لینے کے بعد شہر سے آگے اکثر ...

    مزید پڑھیے

    اپنی صورت کو بدلنا ہی نہیں چاہتا میں

    اپنی صورت کو بدلنا ہی نہیں چاہتا میں اب کسی سانچے میں ڈھلنا ہی نہیں چاہتا میں تم اگر مجھ سے محبت نہیں کرتے نہ سہی ایسی باتوں سے بہلنا ہی نہیں چاہتا میں یا مرے پاؤں میں قوت ہی نہیں ہے اتنی یا تری راہ پہ چلنا ہی نہیں چاہتا میں سنتا رہتا ہوں صدائیں تری دستک کی مگر اپنے کمرے سے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ ہی آنکھ تھی منظر بھی نہیں تھا کوئی

    آنکھ ہی آنکھ تھی منظر بھی نہیں تھا کوئی تو نہیں تیرے برابر بھی نہیں تھا کوئی میرے باہر تو کسی موت کا سناٹا تھا ایسی تنہائی کہ اندر بھی نہیں تھا کوئی کیا تماشا ہے کہ پھر جسم مرا بھیگ گیا راستے میں تو سمندر بھی نہیں تھا کوئی

    مزید پڑھیے

    تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے

    تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے کوئی اس شہر میں تلوار لئے پھرتا ہے بات تو یہ ہے کہ وہ گھر سے نکلتا بھی نہیں اور مجھ کو سر بازار لئے پھرتا ہے جسم کے ساتھ تو رہتا ہوں میں اس پار مگر روح کے ساتھ وہ اس پار لئے پھرتا ہے

    مزید پڑھیے

    تیرے ہونے سے بھی اب کچھ نہیں ہونے والا

    تیرے ہونے سے بھی اب کچھ نہیں ہونے والا مجھ میں باقی ہی نہیں ہے کوئی رونے والا اس سے ملتا ہوں تو لگتا ہے کہ میرے اندر نیند سے جاگ گیا ہے کوئی سونے والا مجھ کو اس کھیل کے آداب سبھی ہیں معلوم میں تو اس کھیل میں شامل نہیں ہونے والا

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    نظم

    چپ رہوں گا تو زباں یوں بھی رہے گی بے کار اور بولوں تو زباں کاٹ ہی لی جائے گی کیوں نہ کچھ بول ہی لوں میں کہ پس قتل زباں یہ تو افسوس نہ ہوگا کہ زباں رہتے ہوئے مجھ کو اظہار خیالات کی جرأت نہ ہوئی مجھ سے اس ظلم و ستم کی بھی شکایت نہ ہوئی

    مزید پڑھیے