Sardar Anjum

سردار انجم

سردار انجم کی غزل

    تیرا میرا جھگڑا کیا جب اک آنگن کی مٹی ہے

    تیرا میرا جھگڑا کیا جب اک آنگن کی مٹی ہے اپنے بدن کو دیکھ لے چھو کر میرے بدن کی مٹی ہے غیروں نے کچھ خواب دکھا کر نیند چرا لی آنکھوں سے لوری دے دے ہار گئی جو گھر آنگن کی مٹی ہے سوچ سمجھ کر تم نے جس کے سبھی گھروندے توڑ دیے اپنے ساتھ جو کھیل رہا تھا اس بچپن کی مٹی ہے چل نفرت کو چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں

    جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں دل سے ہم انتقام لیتے ہیں میری بربادیوں کے افسانے میرے یاروں کا نام لیتے ہیں بس یہی ایک جرم ہے اپنا ہم محبت سے کام لیتے ہیں ہر قدم پر گرے ہیں پر سیکھا کیسے گرتوں کو تھام لیتے ہیں ہم بھٹک کر جنوں کی راہوں میں عقل سے انتقام لیتے ہیں

    مزید پڑھیے

    چلو بانٹ لیتے ہیں اپنی سزائیں

    چلو بانٹ لیتے ہیں اپنی سزائیں نہ تم یاد آؤ نہ ہم یاد آئیں سبھی نے لگایا ہے چہرے پہ چہرہ کسے یاد رکھیں کسے بھول جائیں انہیں کیا خبر آنے والا نہ آیا برستی رہیں رات بھر یہ گھٹائیں

    مزید پڑھیے

    غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی

    غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی کہو اجل سے ذرا دو گھڑی ٹھہر جائے سنا ہے آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی وہ آج لپٹے ہیں کس نازکی سے لاشے سے کہ جیسے روٹھے ہوؤں کو منا رہا ہے کوئی کہیں پلٹ کے نہ آ جائے سانس نبضوں میں حسین ہاتھوں سے میت سجا رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر ہوتا کوئی تو بانٹ لیتے دوریاں

    ہم سفر ہوتا کوئی تو بانٹ لیتے دوریاں راہ چلتے لوگ کیا سمجھیں مری مجبوریاں مسکراتے خواب چنتی گنگناتی یہ نظر کس طرح سمجھیں مری قسمت کی نا منظوریاں حادثوں کی بھیڑ ہے چلتا ہوا یہ کارواں زندگی کا نام ہے لاچاریاں مجبوریاں پھر کسی نے آج چھیڑا ذکر منزل اس طرح دل کے دامن سے لپٹنے آ ...

    مزید پڑھیے

    ہے ترا انتظار گلشن میں

    ہے ترا انتظار گلشن میں رو رہی ہے بہار گلشن میں آج پھر دامن امید مرا ہو گیا تار تار گلشن میں پتیاں کب بکھیر دیں جھونکے کس کو ہے اعتبار گلشن میں کس قدر سخت جان تھا انجمؔ جو رہا سوگوار گلشن میں

    مزید پڑھیے