جب سے آنکھوں میں کوئی خواب حسیں رکھا ہے
جب سے آنکھوں میں کوئی خواب حسیں رکھا ہے اس کی تعبیر کا تحفہ بھی کہیں رکھا ہے جس کی فطرت ہے سدا لوگوں کو دھوکا دینا کیوں اسے آپ نے پھر اپنا امیں رکھا ہے سب کو دیتا ہوں محبت کا حسیں گلدستہ جذبہ نفرت کا کبھی دل میں نہیں رکھا ہے گرچہ حیوانیت آنے لگی اس میں پھر سے میں نے انسان کی ...