ذہن میں ناگاہ حیرت آ گئی
ذہن میں ناگاہ حیرت آ گئی
سامنے جب ان کی الفت آ گئی
دی سزا منصف نے بھی مظلوم کو
جیب میں جب اس کے دولت آ گئی
کس کو ہم اچھا کہیں کس کو برا
سامنے کھل کر حقیقت آ گئی
ہر طرف بے روزگاری دیکھیے
لے کے مہنگائی حکومت آ گئی
دل میں نفرت ہر نظر میں ہے خلش
اب دکھاوے کی محبت آ گئی
منتخب جب سے انہیں رہبر کیا
کارواں پر تو مصیبت آ گئی
ماں کی خدمت کر رہا ہوں میں ثمرؔ
یوں نہیں قسمت میں جنت آ گئی