Sameena Tabassum

ثمینہ تبسم

ثمینہ تبسم کی نظم

    کم علمی اک سزا ہے

    کانوں میں نقرئی بالیاں پہنے کندھوں بازوؤں ہاتھوں اور گردن پہ عجیب و غریب ٹیٹوز کھدوائے برانڈڈ کپڑوں جوتوں سے سجا قیمتی پرفیومز سے مہکتا کھسیانی ہنسی ہنستا بے چینی سے سر کھجاتا گھبراہٹ میں ٹانگیں ہلاتا پاؤں پٹختا باڈی بلڈر جیسا لمبا تڑنگا میکسیکن نا جاننے کے خوف سے ادھ موا عین ...

    مزید پڑھیے

    عمر اک نا قابل تردید سچائی ہے

    بہت پہلے میں اپنی ماں کی باتیں سن کے ان پہ خوب ہنستی تھی کہ امی آپ سارا دن کبھی ٹانگوں کبھی بازو کبھی سر یا کمر کے درد کے قصے سناتی ہیں الرجی کے کئی حملے دوائیوں کے کئی شکوے ہمیشہ ہی بتاتی ہیں ہمیشہ شہر کے سارے کلینک ڈاکٹر نرسیں کہاں پہ ہیں یا کیسے ہیں سبھی کچھ جانتی ہیں ان کی ...

    مزید پڑھیے