Salman Hamidi

سلمان حامدی

سلمان حامدی کی نظم

    ایک ساکت منظر

    اسٹیشن پر جب مجھے چھوڑ کے وہ چل دیا میں دیکھتی رہی اسے جاتے ہوئے اچانک اس نے دیکھا مڑ کر میں اب تک واپس نہیں گئی تھی دور سے اس نے ہلایا ہاتھ میں نے ایک ایسے انداز سے اسے دیکھا کہ وہ میری طرف دوڑ کر واپس آنے لگا مجھے لگتا ہے میں شہر کے اسی اسٹیشن پہ کھڑی ہوں اور وہ کئی صدیوں سے میری ...

    مزید پڑھیے

    ال زائمر

    لفظ بھول جاتا ہوں بات کہہ نہیں پاتا موتیوں سے پانی پر عکس تو بناتا ہوں کچھ میں یاد رکھتا ہوں کچھ میں بھول جاتا ہوں روشنی کو تکتا ہوں تھوڑی دیر چلتا ہوں دل میں بات جو بھی ہے تم سے کہہ نہیں پاتا لفظ بھول جاتا ہوں پھر یہ سوچ آتی ہے دل کی بات کرنے کو لفظ کیوں ضروری ہیں جو بھی تم کو ...

    مزید پڑھیے