ایک ساکت منظر

اسٹیشن پر جب مجھے چھوڑ کے وہ چل دیا
میں دیکھتی رہی اسے جاتے ہوئے
اچانک اس نے دیکھا مڑ کر
میں اب تک واپس نہیں گئی تھی
دور سے اس نے ہلایا ہاتھ
میں نے ایک ایسے انداز سے اسے دیکھا
کہ وہ میری طرف دوڑ کر واپس آنے لگا
مجھے لگتا ہے میں شہر کے
اسی اسٹیشن پہ کھڑی ہوں
اور وہ کئی صدیوں سے
میری طرف دوڑتا ہوا آ رہا ہو