دل کو اجڑے ہوئے بیتے ہیں زمانے کتنے
دل کو اجڑے ہوئے بیتے ہیں زمانے کتنے کلک تقدیر نے لوٹے ہیں خزانے کتنے بھول جاتا ہوں مگر سچ تو یہی ہے برسوں تم سے وابستہ رہے خواب سہانے کتنے دل دکھاتی ہی رہی گردش ایام مگر ہم بھی مصروف رہے خود بھی نہ جانے کتنے ایک ہم اور یہ دشنام طرازی توبہ اپنے اطراف رہے آئنہ خانے کتنے اک نظر ...