چشم نم پہلے شفق بن کے سنورنا چاہے
چشم نم پہلے شفق بن کے سنورنا چاہے اور پھر ریت کے دامن پہ بکھرنا چاہے عجب انسان ہے وہ سحر یہ کرنا چاہے آنکھ سے دیکھو اگر دل میں اترنا چاہے کچھ عجب اس سے تعلق ہے کہ اس کی ہر بات موج خوں بن کے مرے سر سے گزرنا چاہے سارا دن دھوپ کے صحرا میں رہے سرگرداں شام ہوتے ہی سمندر میں اترنا ...