خواہش تخت نہ اب درہم و دینار کی گونج
خواہش تخت نہ اب درہم و دینار کی گونج وادیٔ چشم میں ہے حسرت دیدار کی گونج زخم در زخم سخن اور بھی ہوتا ہے وسیع اشک در اشک ابھرتی ہے قلم کار کی گونج کاش میری بھی سماعت کو ٹھکانہ دے دے دشت محشر میں ترے سایۂ دیوار کی گونج آہٹیں بھی نہیں کرتے مرے اعمال کبھی ایک آواز نہاں ہے مرے کردار ...