ایک تو دنیا کا کاروبار ہے
ایک تو دنیا کا کاروبار ہے عشق کا اس پر الگ آزار ہے کون اس جا صاحب کردار ہے ہر کوئی بس غازیٔ گفتار ہے صبح تک اٹھتی رہی آہ و فغاں کون مجھ میں شام سے بیدار ہے اہل دل آئے یہاں تاخیر سے اب کہاں وہ گرمئ بازار ہے شور میں ڈوبا ہوا ہے گھر تمام اور سناٹا پس دیوار ہے میں ہوا بے لطف اس کے ...