صحراؤں میں جا پہنچی ہے شہروں سے نکل کر
صحراؤں میں جا پہنچی ہے شہروں سے نکل کر الفاظ کی خوشبو مرے ہونٹوں سے نکل کر سینے کو مرے کر گیا اک آن میں روشن اک نور کا کوندا تری آنکھوں سے نکل کر میں قطرۂ شبنم تھا مگر آج ہوں سورج آ بیٹھا ہوں میں صدیوں میں لمحوں سے نکل کر ہو جائیں گے بستی کے در و بام منور سورج ابھی چمکے گا ...