سلیم بیتاب کی نظم

    نائٹ کلب

    نئی تہذیب کے شہکار عظیم! تیری پر کیف و طرب خیز فضاؤں کو سلام! کتنے نوخیز و حسیں جسم یہاں چاروں طرف رقص میں محو ہیں عریانی کی تصویر بنے اپنی رعنائی و زیبائی کی تشہیر بنے ساز پرجوش کی سنگت میں تھرکتے جوڑے فرش مرمر پہ پھسلتے ہیں بہک جاتے ہیں دوڑتی جاتی ہے رگ رگ میں شراب گلفام نئی ...

    مزید پڑھیے