نائٹ کلب
نئی تہذیب کے شہکار عظیم! تیری پر کیف و طرب خیز فضاؤں کو سلام! کتنے نوخیز و حسیں جسم یہاں چاروں طرف رقص میں محو ہیں عریانی کی تصویر بنے اپنی رعنائی و زیبائی کی تشہیر بنے ساز پرجوش کی سنگت میں تھرکتے جوڑے فرش مرمر پہ پھسلتے ہیں بہک جاتے ہیں دوڑتی جاتی ہے رگ رگ میں شراب گلفام نئی ...