Salam Machhli shahri

سلام ؔمچھلی شہری

  • 1921 - 1973

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

One of the prominent popular poets with a romantic flavour.

سلام ؔمچھلی شہری کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    ہوا زمانے کی ساقی بدل تو سکتی ہے

    ہوا زمانے کی ساقی بدل تو سکتی ہے حیات ساغر رنگیں میں ڈھل تو سکتی ہے بس اک لطیف تبسم بس اک حسین نظر مریض دل کی یہ حالت سنبھل تو سکتی ہے جہاں سے چھوڑ رہے ہو مجھے اندھیرے میں وہیں سے راہ محبت نکل تو سکتی ہے پھر اپنے غنچۂ زخم جگر کا کیا ہوگا نسیم صبح مری سمت چل تو سکتی ہے تری نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    تھوڑی دیر اے ساقی بزم میں اجالا ہے

    تھوڑی دیر اے ساقی بزم میں اجالا ہے جام خالی ہونے تک چاند ڈھلنے والا ہے صبح کی حسیں کرنیں ناگ بن کے ڈس لیں گی میں انہیں سمجھتا ہوں میں نے ان کو پالا ہے بزم نو کی شمعوں کو یہ خبر نہیں ہوگی کس نے ظلمت شب کو روشنی میں ڈھالا ہے کس نے خواب انساں کے نقرئی سفینے کو سخت تر تلاطم کی زد میں ...

    مزید پڑھیے

    ان غزالان طرح دار کو کیسے چھوڑوں

    ان غزالان طرح دار کو کیسے چھوڑوں جلوۂ وادئ تاتار کو کیسے چھوڑوں درد آگیں ہی سہی بربط پس منظر بزم نشہ ہائے لب و رخسار کو کیسے چھوڑوں اے تقاضائے غم دہر میں کیسے آؤں لذت درد غم یار کو کیسے چھوڑوں میں خزاں میں بھی پرستار رہا ہوں اس کا موسم گل میں چمن زار کو کیسے چھوڑوں اے مرے گھر ...

    مزید پڑھیے

    شگفتہ بچوں کا چہرہ دکھائی دینے لگے

    شگفتہ بچوں کا چہرہ دکھائی دینے لگے میں کیا کروں کہ اجالا دکھائی دینے لگے یہ سخت ظلم ہے مالک کہ صبح ہوتے ہی تمام گھر میں اندھیرا دکھائی دینے لگے وہ صرف میں ہوں جو سو جنتیں سجا کر بھی اداس اداس سا تنہا دکھائی دینے لگے میں کامیاب جبھی ہوں گا اے رباب حیات کہ بزم کو ترا نغمہ دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں

    کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں جب آنسوؤں سے بھری ہوں آنکھیں تو مسکرانا بھی چاہتے ہیں وہ دل سے تنگ آ کے آج محفل میں حسن کی تمکنت کی خاطر نظر بچانا بھی چاہتے ہیں نظر ملانا بھی چاہتے ہیں مزا جب آئے کہ انتقاماً میں دل کا آئینہ توڑ ڈالوں مرے ہی ہاتھوں سجے ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

تمام

28 نظم (Nazm)

    جنگلی ناچ

    جنگلی لباس میں ایک پیکر گداز چل رہا ہے جھاڑیوں میں سانپ جھوم جھوم کر اڑ رہا ہے مور اپنے بال چوم چوم کر جھیل مانگنے لگی شام کی ہوا سے ساز ایک بار تین بار دست صندلی اٹھے پاؤں لہر کھا گئے جسم ناز کے شرار جھیل کے کنارے مست ہو کے ناچنے لگے جنگلی جوان شام کو سکون پا گئے جھونپڑوں سے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ڈرائنگ روم

    یہ سینری ہے یہ تاج محل یہ کرشن ہیں اور یہ رادھا ہیں یہ کوچ ہے یہ پائپ ہے مرا یہ ناول ہے یہ رسالہ ہے یہ ریڈیو ہے یہ قمقمے ہیں یہ میز ہے یہ گلدستہ ہے یہ گاندھیؔ ہیں ٹیگورؔ ہیں یہ یہ شاہنشہ یہ ملکہ ہیں ہر چیز کی بابت پوچھتی ہے جانے کتنی معصوم ہے یہ ہاں اس پر رات کو سونے سے میٹھی میٹھی ...

    مزید پڑھیے

    اف یہ گرمی

    اف یہ گرمی دیا رے دیا لو ہے کہ بجلی دیا رے دیا جلتا ہے کمرہ بھیا رے بھیا کھول دو پنکھا بھیا رے بھیا دھوپ کی شدت باجی رے باجی ٹھنڈا شربت باجی رے باجی گرمی کا عالم توبہ رے توبہ آگ کا موسم توبہ رے توبہ بھوت ہوا میں آہا آہا جادو فضا میں آہا آہا روحوں کی ٹولی سی شاں رے سی شاں آگ کی ...

    مزید پڑھیے

    پیتل کا سانپ

    اور پیتل کا یہ زہریلا سانپ جس کی نازک سی زباں پر یہ خنک شمع کی لو لہر کی طرح اندھیرے میں اٹھا کرتی ہے میرے اک دوست نے تحفے میں مجھے بھیجا ہے ہیں یہ ٹیگور کے بے ربط تخیل کے نقوش اور یہ چین کے نغمات کا مجموعہ ہے میز کے گوشے پہ رکھا ہوا گوتم کا یہ بت تم کو اچھا نہ لگے گا شاید مدتیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھرتی خوبصورت ہے

    نہیں فاروقی! اس دھرتی کو میں ہرگز نہ چھوڑوں گا مجھے جس دور نے پالا ہے، وہ بے شک پرانا ہے مجھے محبوب اب بھی عہد رفتہ کا فسانہ ہے مگر یہ دور نو یہ ضو شعاع آگہی کی رو میں اتنی خوبصورت زندگی سے منہ نہ موڑوں گا اجل برحق سہی لیکن رہے گا جب تلک ممکن میں چاہوں گا کہ لپٹا ہی رہوں دھرتی کے ...

    مزید پڑھیے

تمام