Salahuddin Nadeem

صلاح الدین ندیم

صلاح الدین ندیم کی غزل

    دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا

    دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا چمک رہی ہیں خیالوں کی بجلیاں کیا کیا بھنور کی آنکھ سے تکتے ہی رہ گئے طوفاں پہنچ گئی ہیں کناروں پہ کشتیاں کیا کیا ملے گی میری بھی کشت نظر کو سیرابی ہر ایک سمت اچھلتی ہیں ندیاں کیا کیا مری نگاہ کے دامن کو کھینچ لیتی ہیں ترے خیال کی گل پوش ...

    مزید پڑھیے

    غم ہوں جو اپنے آپ میں رستا دکھائی دے

    غم ہوں جو اپنے آپ میں رستا دکھائی دے دریا میں ڈوب کر ہی کنارا دکھائی دے دیکھو جو غور سے کبھی چہروں کی وحشتیں آبادیوں میں بھی تمہیں صحرا دکھائی دے سورج کی روشنی میں کبھی اپنی سمت دیکھ تاریکیوں میں کیا تجھے سایہ دکھائی دے نظروں میں بس گیا مرے دل میں اتر گیا صورت سے اجنبی کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی کر پائے نہ ہم ہجر کی حیرانی میں

    کچھ بھی کر پائے نہ ہم ہجر کی حیرانی میں گھر بھی ویران کیا دل کی پریشانی میں رنگ ہی رنگ ہیں بکھرے ہوئے دامن میں مرے رچ گیا ہے مری آنکھوں کا لہو پانی میں جسم اپنا بھی مہکتا ہوا گلزار لگا پھر ترے غم کی ہوا آئی ہے جولانی میں یوں نگاہوں میں اترنے لگے یادوں کے نجوم درد بھی محو ہوا ...

    مزید پڑھیے

    اوجھل ہوں نگاہوں سے مگر دل میں پڑے ہو

    اوجھل ہوں نگاہوں سے مگر دل میں پڑے ہو لیلیٰ کی طرح کون سے محمل میں پڑے ہو در پردہ سہی سحر نظارہ کے اثر سے سو طرح سے تم دیدۂ غافل میں پڑے ہو کھلنے لگے اسرار وفا دیدہ و دل پر جس دن سے غم ہجر کی مشکل میں پڑے ہو آوارگئ دل بھی گئی قید وفا بھی جس دن سے محبت کے سلاسل میں پڑے ہو ہر لحظہ ...

    مزید پڑھیے

    بدن کو پھونکتی ہیں نغمہ خوانیاں پیارے

    بدن کو پھونکتی ہیں نغمہ خوانیاں پیارے سرود عشق نہ چھیڑیں جوانیاں پیارے یہ برگ زرد کہ بکھرے پڑے ہیں راہوں میں یہی ہیں موسم گل کی نشانیاں پیارے قدم قدم غم ہجراں کی بے پناہی میں سنا رہی ہے محبت کہانیاں پیارے کوئی امید نہ ہوتی تو جی بہل جاتا رلا رہی ہیں تری مہربانیاں پیارے چراغ ...

    مزید پڑھیے

    ملتا نہیں کوئی بھی خریدار عشق میں

    ملتا نہیں کوئی بھی خریدار عشق میں رسوا ہوئے ہیں بر سر بازار عشق میں منزل ملی نہ مرحلۂ دل ہی طے ہوا دشت جنوں کو جانئے دیوار عشق میں اس نافۂ نگاہ سے پاگل ہوئے تو کیا زنجیر ہے یہ درد کا آزاد عشق میں اب تک ترے خیال سے نمناک ہے یہ آنکھ صرف اس قدر ہوا ہوں گنہ گار عشق میں فریاد کر رہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2