دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا
دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا چمک رہی ہیں خیالوں کی بجلیاں کیا کیا بھنور کی آنکھ سے تکتے ہی رہ گئے طوفاں پہنچ گئی ہیں کناروں پہ کشتیاں کیا کیا ملے گی میری بھی کشت نظر کو سیرابی ہر ایک سمت اچھلتی ہیں ندیاں کیا کیا مری نگاہ کے دامن کو کھینچ لیتی ہیں ترے خیال کی گل پوش ...